Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ضیائے بدرِ کامل بود شب جائیکہ من بودم

محمود عالم حسینی

ضیائے بدرِ کامل بود شب جائیکہ من بودم

محمود عالم حسینی

MORE BYمحمود عالم حسینی

    ضیائے بدرِ کامل بود شب جائیکہ من بودم

    نہ محفل بود منزل بود شب جائیکہ من بودم

    چودہویں کے مکمل چاند کی روشنی تھی رات اس جگہ میں تھا، نہ محفل تھی نہ منزل تھی رات اس جگہ میں تھا۔

    اسیرِ زلف گھائل بود شب جائیکہ من بودم

    زہے شور سلاسل بود شب جائیکہ من بودم

    زلف کا قیدی زخمی تھا رات اس جگہ میں تھا، بہت خوب بیڑیوں کا شور تھا رات اس جگہ میں تھا۔

    صفِ ارواح نازل بود شب جائیکہ من بودم

    محمد شمع محفل بود شب جائیکہ من بودم

    روحوں کی صف اتری تھی رات اس جگہ میں تھا، محمد محفل کی رونق تھے رات اس جگہ میں تھا۔

    بصد زاری بصد نالہ بصد عجز و نیاز من

    نیاز اغماض قاتل بود شب جائیکہ من بودم

    سیکڑوں عاجزی، گریہ، فریاد اور میری آرزو، قاتل کی چشم پوشی کی آرزو تھی رات اس جگہ میں تھا۔

    بیار آں نقد دل سوغات الفت را اگر داری

    کسی در پردہ قائل بود شب جائیکہ من بودم

    الفت کی سوغات کے لیے نقد دل لاؤ، کوئی پردہ کے پیچھے سے کہہ رہا تھا، رات اس جگہ میں تھا۔

    زہے خلوت زہے جلوت کہ قرب و بعد یکساں شد

    کسی بنشستہ درد دل بود شب جائیکہ من بودم

    کیا خوب خلوت، کیا خوب جلوت کہ قریب ہونا اور دور ہونا برابر ہوا، کوئی دل کا درد لیے بیٹھا تھا رات اس جگہ میں تھا۔

    ز قصریم ندا آمد نجو ساحل مرو ز نیجا

    نظر چوں سوئے ساحل بود شب جائیکہ من بودم

    میرے محل سے آواز آئی کنارہ تلاش مت کر اس جگہ سے مت جا، نظر جب کنارے کی طرف تھی رات اس جگہ میں تھا۔

    جہاں چوں مثل آئینہ منم یک صورتی دائر

    بہم مشغول و شاغل بود شب جائیکہ من بودم

    دنیا آئینے کی طرح ہے اور میں ایک گھومنی والی صورت، ہر ایک مصروف اور کام میں تھا رات اُس جگہ میں تھا۔

    ز زرد رو بود آثارِ ظلم از صفحۂ گیتی

    بسے صوتِ عنادل بود شب جائیکہ من بودم

    چہر پیلا پڑنے سے ظلم کے آثار تھے دنیا کی سطح سے، بہت سی بلبلوں کی آواز تھی رات اس جگہ میں تھا۔

    بہر حرفے کہ لا گوید بہ لالا لالہ زاری شد

    زبان تیغ قاتل بود شب جائیکہ من بودم

    ہر ایک حرف سے ’’لا‘‘ نہیں کہنا لاَ لاَ سے گلزار ہوا، قتل کرنے والے خنجر کی زبان تھی رات اس جگہ میں تھا۔

    چو پر سیدم کہ چونی گفت چوں تو مضطرب بودم

    بہ قوسینِ این مسایل بو د شب جائیکہ من بودم

    جب میں پوچھا کہ تو کیسا ہے وہ کہا میں تیری طرح بے تاب تھا، ان مسئلوں کی کمانوں میں تھا رات اس جگہ میں تھا۔

    بچشم مئے پرستی بود عکس سالکؔ خستہ

    دو آئینہ مقابل بود شب جائیکہ من بودم

    شراب پرستی کی آنکھ میں سالکؔ کا پرتو زخمی تھا، دو آئینے آمنے سامنے تھے رات اس جگہ میں تھا۔

    مأخذ :
    • کتاب : خمار (Pg. 47)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے