Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

شور ہو حق بر زبان لبیک لب گویا کنم

محمود عالم حسینی

شور ہو حق بر زبان لبیک لب گویا کنم

محمود عالم حسینی

MORE BYمحمود عالم حسینی

    شور ہو حق بر زبان لبیک لب گویا کنم

    گہ بمکہ منزل و گہ در مدینہ جا کنم

    وہی حق کی آواز لبیک کی زبان پر ہونٹ سے کہنا کیا، کبھی مکہ میں قیام اور کبھی مدینہ میں جگہ کیا۔

    اے خوشا وقتی کہ من آنجا روم سجدہ کنم

    نذر جاں بر روضۂ آں سید بطحیٰ کنم

    اے وہ مبارک وقت کہ میں وہاں گیا سجدہ کیا، جاں کو اس سید بطحیٰ کے روضہ پر صدقہ کیا۔

    سرمہ سازم خاک راہِ آستانِ مصطفیٰ

    بندگئی آستان سیدۂ زہرا کنم

    مصطفیٰ کی چوکھٹ کے راستے کی مٹی کو سرمہ بنا لیا، حضرت فاطمہ زہرا کی چوکھٹ کی غلامی کیا۔

    یا رسول اللہ ادر کنی اغثنی استغیث

    دست بستہ ایستادہ بر در خضرا کنم

    اے اللہ کے پیغمبر مجھ کو تھا میں میری مدد کریں میں مدد چاہتا ہوں، میں ہاتھ باندھے کھڑا ہو کر گنبد خضریٰ کے در پر قیام کیا۔

    جائے نقش پائے ابراہیم گشتہ سجدہ گاہ

    عشق مولیٰ در صفا رقصِ دل شیدا کنم

    حضرت ابراہیم کے پیر کے نقش کی جگہ سجدہ کرنے کی جگہ ہوگئی، مولیٰ کا عشق خالص ہونے میں دل کا جھومنا میں کیا۔

    تاجدار انبیا اے سرورِ دنیا و دیں

    بہر استمداد ایں دستِ دعا بالا کنم

    انبیا کے تاج رکھنے والے اے دین و دنیا کے سردار، یہ مدد مانگنے کے لیے دعا کے ہاتھ میں اوپر کیا۔

    فخر موجود است فقر انبیائی کردۂ

    زاں سبب این زندگی در زمرۂ فقرا کنم

    فخر موجود انبیا کی احتیاج کیا ہوا، اس سبب سے یہ زندگی فقیروں کی جماعت میں میں کیا۔

    از نگاہِ لطف والا مرد گاں زندہ شدند

    کی روا باشد بیانِ حضرت عیسیٰ کنم

    نرمی کی اونچی نظر سے مردے زندہ ہو گئے، کہا درست ہوگا حضرت عیسیٰ کا بیاں میں کروں۔

    الصلوٰۃ والسلام اے تاجدار انبیا

    روز و شب ایں نعرہ ہائے مستیٔ مولا کنم

    درود و سلام ہو اے انبیا کے تاج رکھنے والے، دن رات یہ نعرہ مولا کی بے خودی میں میں کیا۔

    در حیاتم ہیچ کاری حسب مرضیت نشد

    در دعا گریہ و نالہ دائماً شبہا کنم

    میری زندگی میں کوئی کام آپ کی مرضی کے موافق نہ ہوا، دعا میں رونا اور عاجزی کرنا راتوں میں ہمیشہ میں کیا۔

    از دیار ہند ہر در گہ دلا چوں من رسم

    سجدہ ہائے چشم زیر گنبد خضرا کنم

    ہندوستان کی سرزمیں سے ہر وقت اے دل میں جب پہنچا، آنکھوں کے سجدے گنبد خضریٰ کے نیچے میں کیا۔

    بوالعجب کاری اگر ذکر ید بیضا کنم

    من کیم سالکؔ کہ ذکر حضرت موسیٰ کنم

    عجب کام ہے اگر میں یدِ بیضا کا ذکر کروں، میں کہاں ہوں سالکؔ کی حضرت موسیٰ کا ذکر کروں۔

    مأخذ :
    • کتاب : خمار (Pg. 49)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے