مستم از بادۂ شبانہ ہنوز
ساقیٔ ما نرفت خانہ ہنوز
رات کی شراب سے میں اب تک مست ہوں
ہمارا ساقی ابھی گھر نہیں گیا
می کشد ایں غمم کہ می گوید
توبہ کردی ز عشق یا نہ ہنوز
مجھے یہ غم مارے ڈالتا ہے کہ وہ کہتا ہے
کہ تونے ابھی تک عشق سے توبہ کی ہے یا نہیں
چشم مستش ز غمزۂ جادو
می زند تیر بر نشانہ ہنوز
ا س کی مست آنکھ جادو کی ادا سے
ابھی تک نشانہ پر تیر چلاتی ہے
در دریائے عشق می طلبی
جاں نیاوردہ درمیانہ ہنوز
تو عشق کے سمندر کا موتی طلب کرتا ہے
جان کو ابھی تک درمیان میں نہیں لایا ہے
نازنیناں ز عشق تو باللہ
عالمے توبہ کرد و ما نہ ہنوز
اے نازنین تیرے عشق سے خدا کی قسم
ایک جہان نے توبہ کر لی اور ہم نے اب تک نہیں کی
ہست مجلس براں قرار کہ بود
ہست مطرب براں ترانہ ہنوز
مجلس اسی طرح پر ہے جس طرح تھی
مطرب ابھی تک اسی ترانہ پر ہے
حافظؔ خستہ درمیاں آمد
می-کند یار ازو کرانہ ہنوز
عاجز حافظؔ درمیان میں آگیا
دوست اب تک اس سے کنارہ کرتاہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.