نہ مرا خواب بہ چشم و نہ مرا دل در دست
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
نہ مرا خواب بہ چشم و نہ مرا دل در دست
چشم و دل ہر دو بہ رخسار تو آشفتہ و مست
نہ میری آنکھ میں نیند ہے اور نہ دل میرے قابو میں ہے، آنکھیں اور دل دونوں تمہاری رخسار کے مست ہیں۔
پردہ بدرید کس ایں راز نخواہد پوشید
غنچہ بشگافت سرش باز نخواہد پیوست
پردا ہٹ گیا اور کوئی یہ راز نہیں چھپا پائیگا، غنچہ کھل گیا اب اسے دوبارہ سیاہ نہیں کیا جا سکتا
اے کہ از سحر دو چشم تو پری بستہ شود
آدمی نیست کہ چشم از تو تواند بر بست
تمہارے آنکھوں کے جادو سے پری قید کی جا سکتی ہے، انسان تم سے آنکھیں موڑ ہی نہیں سکتا۔
تا بہ گلزار جہاں سرو بلندت برخاست
ہر نہالے کہ نشاندند بستاں بنشست
دنیا کے باغ میں جب سے تمہارا سرو بلند آیا ہے، جو پردہ بھی لگایا گیا وہ نیچے ہی رہا۔
بہر خوں ریز مرا دست چہ مالی چندیں
خون من بہ کہ بریزی و بمالی بردست
میرے قتل کرنے کے لیے تم ہاتھ کیوں مل رہے ہو، اچھا ہے کہ میرا خون کرو اور اسے ہاتھوں پر مل لو۔
ہر کہ جاں در رہ جاناں ندہد مردہ بود
مردہ ہم بدہد اگر در تن او جانی ہست
جو بھی محبوب کے رستے میں جان نہیں دے سکتا ہے مردہ ہوتا ہے، مردہ میں بھی اگر جان ہو تو وہ بھی اپنی جان نچھاور کر دے۔
چشم خسروؔ نتواں بست کہ در خواب مبیں
منع ہندو نتواں کرد کہ صورت مپرست
خسروؔ کی آنکھیں خواب دیکھنے سے منع نہیں کی جا سکتیں، ہندو کو بت پوجنے سے منع نہیں کیا جا سکتا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.