رفتم بہ باغ تا کہ بہ چینم سحر گلے
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
رفتم بہ باغ تا کہ بہ چینم سحر گلے
آمد بگوش ناگہم آواز بلبلے
میں صبح کو باغ میں گیا تا کہ کوئی پھول توڑوں
اچانک میرے کان میں ایک بلبل کی آواز آئی
مسکیں چو من بہ عشق گلے گشتہ مبتلا
و اندر چمن فگندہ بہ فریاد گلگلے
وہ مسکین میری ہی طرح کسی پھول کے عشق میں مبتلا تھی
اور اس نے چمن میں فریاد سے شور مچا رکھا تھا
می گشتم اندر آں چمن و باغ دم بہ دم
می کردم اندراں گل و بلبل تاملے
میں برابر اس چمن اور باغ میں گشت کر رہا تھا
اس پھول اور بلبل کے بارے میں غور کررہا تھا
چوں کرد در دلم اثر آواز عندلیب
گشتم چناں کہ ہیچ نہ ماندم تحملے
بلبل کی آواز نے جب میرے دل پر اثر کیا
میں ایسا ہو گیا کہ مجھ میں برداشت نہ رہی
بس گل شگفتہ می شود ایں باغ را ولے
کس بے جفائے خار نہ چیدست ازو گلے
اس باغ میں بہت سے پھول کھلتے ہیں لیکن
کسی نے کانٹے کے ظلم کے بغیر اس سے پھول نہیں چنا ہے
گل یار خار گشتہ و بلبل قرین عشق
آں را تغیرے و نہ ایں را تبدلے
پھول کانٹے کا یار بنا اور بلبل عشق کی ساتھی
نہ اس میں کوئی تغیر ہے نہ اس میں کوئی تبدیلی
حافظؔ مدار امید فرح از مدار چرخ
دارد ہزار عیب و نہ دارد تفضلے
اے حافظؔ!آسمان کی گردش سے خوشی کی امید نہ رکھ
وہ ہزاروں عیب رکھتا ہے اور کوئی خوبی نہیں رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.