رضائے من طلب امشب طریق ناز مگیر
رضائے من طلب امشب طریق ناز مگیر
مبند چشم عنایت نظر فراز مگیر
آج رات مجھے خوش کر دو اور ناز نخرے نہ کرو محبت سے دیکھنا بند نہ کرو اور نظر مت ہٹاؤ۔
ز دل گزیدہ شدم زلف را بدو مگذار
منم غریب تو سگ را رسن دراز مگیر
میں دل کا ڈسا ہوا ہوں، تم اپنی زلف کو اس پر نہ چھوڑو میں اجنبی ہوں، تم کتے کی رسی دراز نہ کرو۔
اگر بگیر زلفت بہ سوئے خویش مکش
ز دست من بردت شب طریق باز مگیر
اگر میں تمہاری زلف تھامتا ہوں، تو اپنی طرف مت کھینچو رات تمہیں مجھ سے چھین رہی ہے طریقے سے یہ راستہ اختیار نہ کرو۔
مدزد لب چو بگیرم بہ زیر دندانش
نوالۂ بہ دہن آمدہ ست باز مگیر
ہونٹ پیچھے نہ کرو جب میں انہیں اپنے دانتوں میں دباؤں یہ منہ میں آئے ہوئے نوالے کی طرح تم یہ نوالہ چھینو۔
تنم ز ہجر دوتا شد ہنوز زخم مزن
مرا کہ چنگ شکستم برائے ساز مگیر
میرا جسم تمہارے ہجر میں دہرا ہو گیا۔ ابھی مجھے زخم نہ لگاؤ میرا ساز ٹوٹ گیا ہے۔ اب تم مجھے نہ بچاؤ۔
چو من بسوختم از غم مخائے چندیں لب
چو شمع پیش تو باشد شکر بہ گاز مگیر
میں اگر غم سے جل گیا ہوں، تو اس طرح اپنے ہونٹ مت چباؤ، شمع تمہارے شام نے ہو تو شکر شعلے پر نہ رکھو۔
ببردہ ای دل خسروؔ مگوئے کے بردم
عنان ناز بکش راہ احتراز مگیر
تم نے خسروؔ کا دل چرا لیا ہے۔ اب یہ نہ کہنا کہ میں نے کب چرایا ناز وادا کی باگ ڈور پکڑو لیکن گریز نہ کرو۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.