مرا پرسی کہ چونی بیں کہ چونم
خرابم بے خودم مست جنونم
تم مجھ سے پوچھتے ہوکہ کیا حال ہے، خود ہی دیکھ لو کہ حالت کیسی ہے
بربادہوں، مست ہوں اور پاگلوں والی کیفیت ہے
پری زادے مرا دیوانہ کردست
مسلماناں کہ می داند فسونم
ایک پری زاد نے مجھے دیوانہ بنادیا ہے
مسلمانوں کو میرا یہ فسوں کیا معلوم
بہ گرداں خانۂ ما ہمچوں گردوں
کہ چوں گردوں ز عشقش بے سکونم
ہمارے گھر کو آسمان کی طرح گردش میں لاؤ
اس لیے کہ میں آسمان کی طرح اس کے عشق میں بے چین ہوں
ز ہجرت می کشم بار جہانے
کہ گوئی من جہانی را ستونم
میں تمہارے ہجر میں دنیا کا بوجھ اٹھا رہا ہوں
ایسا لگتا ہے کہ میں ہی دنیا کا ستون ہوں
بہ صورت کمترم از نیم ذرہ
ز روئے عشق از عالم فزونم
ظاہری طور پر میں ذرہ سے بھی کمتر ہوں
لیکن عشق کی حیثیت سے میں دنیا میں بالا تر ہوں
کہ ایں قصہ سلوک سالکانست
چہ دانم من کہ من طفل از کنونم
یہ پورا قصہ سالکوں کا ہے
مجھےکیا معلوم، میں تو ابھی بچہ ہوں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 492)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.