جز تو ہوسے دگر ندارم
جز تو ہوسے دگر ندارم
غیر از تو کسے دگر ندارم
مجھے تمہارے علاوہ کسی اور کی چاہت نہیں ہے
تمہارے علاوہ میرا کوئی اور نہیں ہے
آں مرغ پرید و آں قفس ہم
اکنوں قفسے دگر ندارم
وہ پرندہ اڑ گیا اور پنجرہ بھی نہیں رہا
اب میرے پاس کوئی پنجرہ نہیں ہے
چوں اصل وجود من شد آتش
میل قبسے دگر ندارم
جب میرا وجو د ہی آگ بن گیا پھر
اب مجھے کسی اور آگ کی چاہت نہیں ہے
در دام ہوا شدم ہوائی
اکثر ہوسے دگر ندارم
میں خواہشوں کے جال میں پھنس گیا
اب مجھے کوئی اور خواہش نہیں ہے
از بود و نبود خویش دیگر
در دیدہ خسے دیگر ندارم
اپنے ہونے اور نہ ہونے کے علاوہ
اب میری آنکھ میں کوئی تنکا نہیں ہے
دریاب رموز شمسؔ کیں دم
غیر از نفسے دگر ندارم
شمس کے اسرار سے باخبر ہو لو
کیوں کہ اب میرے پاس زیادہ سانس باقی نہیں ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 503)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.