خویش را چوں خار دیدم سوئے گل بگریختم
خویش را چوں تلخ دیدم در شکر آویختم
جب میں نے خود کو کانٹا پایا تو پھول کی طرف بھاگا
جب میں نے خود کو تلخ پایا تو شکر سے جا ملا
کاسۂ پر زہر بودم دست در عیسیٰ زدم
ساغر دردی بدم در آب حیواں ریختم
میں زہر سے بھرا پیالہ تھا، میں نے عیسیٰ کا ہاتھ تھام لیا
میں تلچھٹ کا پیالہ تھا، آب حیات میں جا ملا
دیدۂ پر درد بودم خویش بر سرمہ زدم
خام دیدم خویش را در پختۂ آویختم
میں درد سے کراہتا آنکھ تھا، خود پر سرمہ لگا لیا
میں نے خود کو ناپختہ پایا، پختہ کاروں سے جا ملا
عشق گوید راست می گوئی ولے از خود مبیں
من چو بادم تو چو آتش من ترا انگیختم
عشق کہتا ہے کہ تو نے سچی بات کہی لیکن خود پر قیاس مت کرو
میں ہوا ہوں اور تو آگ ہے، میں نے تمہیں بھڑکنے پر مجبور کیا
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 531)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.