عاشقم از عاشقاں بگریختم
وز مصاف اے پہلواں بگریختم
میں چاہتا ہوں کہ تجھے مہمان بناؤں
اے دوست تجھ پر جان و دل قربان کروں
حملہ بردم سوئے شیراں ہمچو شیر
ہمچو روبہ از میاں بگریختم
گر مجھے یقین ہو جائے کہ تو مجھ پر عاشق ہے
تو میں مجھے اپنے مشاہدے سے حیران کردوں
قصد بام آسماں می داشتم
از میان نردباں بگریختم
اگر تم علم میں لقمان اور افلاطون ہو
تو میں تمہیں ایک تعلیم سے نادان بنا دوں
چوں کہ من دارو بدم ہر درد را
از صداع ایں و آں بگریختم
تو خزانے کے اوپر کنڈلی مارے سوئے سانپ کی طرح ہے
میں تمہیں سوئے ہوئے سانپ کی طرح بے جان کر دوں
چشم تیز اندازش آنگہ یافتم
گہہ چو تیرش از کماں بگریختم
میں تمہارے کوہ قاف کو چکی بنا دوں گا
میں اپنی قدرت سے تمہیں گردش کرنے والا آسمان بنادوں گا
زخم تیغ و تیر من منصور شد
چوں کہ از زخم سناں بگریختم
شمس تبریزی نے بڑی اچھی بات کہی ہے
کہ میں تمہیں دیوان کے اسرار کا دفتر بنا دوں گا
پیر و پیغمبراں بودم بجاں
من ز تحدید خساں بگریختم
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 550)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.