وقت آمد توبہ را شکستن
وز دام ہزار تو بہ جستن
توبہ توڑنے کا وقت آ گیا ہے
تمہارے جال سے بھاگنے کا وقت آ گیا ہے
دست دل و جانہا کشودن
دست غم را ز پس بہ بستن
دل ا ور جان کے ہاتھ کو کھولنے کا وقت آ گیا ہے
غم کے ہاتھ کو پیچھے باندھنے کا وقت آ گیا ہے
معشوقہ روح را بدیدن
لعل لب او بہ بوسہ جستن
روح کی معشوقہ کو دیکھنے کا وقت آ گیا ہے
اس کے سرخ ہونٹ کو بوسہ دینے کا وقت آ گیا ہے
در آب حیات غسل کردن
دردی تن خویش را بشستن
آب حیات سے غسل کرنے کا وقت آ گیا ہے
اپنے تلچھٹ کو دھونے کا وقت آ گیا ہے
برخاست قیامت از وصالش
تاکے بامید در نشستن
اس کے وصال سے قیامت برپا ہو گئی
کب تک امید لگائے بیٹھا جائے
گر بگسلد آں نگار بنگر
صد پیوستست دراں گسستن
وہ محبوب سارے رشتے کو توڑ رہا ہے
مگر اس توڑنے میں بھی سیکڑوں جوڑنے کی باتیں ہیں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی، جلد دوم (Pg. 609)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.