اے تو آب زندگانی فاسقنا
اے تو دریائے معانی فاسقنا
تو آب حیات ہے مجھے سیراب کر
تو معانی کا دریا ہے مجھے سیراب کر
ما سبو ہائے طلب آوردہ ایم
سوئے تو اے خضر ثانی اسقنا
ہم نے تجھ سے جام طلب کیا ہے
اے خضر ہم تمہاری طرف آئے ہیں، ہمیں سیراب فرما
ماہیان جان ما زنہار خواہ
از تو اے دریائے جانی فاسقنا
ہماری جان کی مچھلیاں بے قرار ہیں
اے میری جان کے دریا مجھے سیراب کر
از رہ بحر آمدہ و آوردہ ما
عجز خود را ارمغانی فاسقنا
ہم سمندر سے ہوکر آئے ہیں اور اپنی بے بسی
تحفہ کے طور پر ساتھ لائے ہیں، مجھے سیراب کر
داستان خسرواں بشنودہ ایم
تو فزوں از داستانی فاسقنا
ہم نےبہت سارے خسرو کے قصے سنے ہیں
تو ہمیں ان سے کہیں زیادہ عطا فرما
در گمان و وسوسہ افتادہ عقل
زانکہ تو فوق گمانی اسقنا
میری عقل گمان اور وسوسہ سے لبریز ہے
صرف تو ہی گمان اور وسوسہ سے بالا تر ہے
نیم عاقل چہ زند با عشق تو
تو جنون عاقلانی فاسقنا
کچی عقل والا تیرا عاشق کیسے ہوسکتا ہے
تو عاقلوں کا جنون ہے، مجھے سیراب کر
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.