چناں سرمست و حیرانم من امشب
کہ خود را ہم نمی دانم من امشب
میں آج کی رات اتنا مست اور حیران ہوں کہ
آج کی رات مجھے خود اپنا ہوش و حواس نہیں ہے
دلا زینساں کہ می یابی خرابم
یقیں می داں نہ زینسانم من امشب
میرے محبوب مجھے جتنا خستہ حال سمجھ رہے ہو
یقین جانو کہ میں آج کی رات ویسا نہیں ہوں
گہے شمع و گہے پروانہ ام من
گہے جانکاہ جانانام من امشب
میں کبھی شمع ہوں تو کبھی پروانہ
میں آج کی رات محبوب کو خوفزدہ کرنے والاہوں
گہے با ظلمت کفرم من امروز
گہے با نور ایمانم من امشب
آج کی رات میں کبھی کفر کی ظلمت میں ہوں تو
تو کبھی ایمان کی روشنی سے سرشار ہوں
ہماں آتش کہ در حلاج افتاد
تو پنداری کہ رقصانم من امشب
وہ آگ جو حلاج کے اندر تھی
میں اسی آگ سے آج رات رقص کر رہا ہوں
ز من چشم ادب امشب مدارید
کہ بس مجنون و حیرانم من امشب
مجھ سے ادب و احترام کی امید مت رکھو
اس لیے کہ میں آج کی رات مجنوں اور حیران ہوں
بنور شمسؔ بر اوج ولایت
بسان مہ فروزانم من امشب
شمس کے نور سے میں آج چاند کی طرح
ولایت کی بلندی پر روشن ہوں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 107)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.