در ہوایت بے قرارم روز و شب
سر ز پایت بر ندارم روز و شب
میں تیری چاہت میں رات دن بیقرار ہوں
میں اپنا سر تمہارے پاؤں سے کبھی نہیں اٹھاؤں گا
روز و شب را ہمچو خود مجنوں کنم
روز و شب را کے گزارم روز و شب
تم عاشقوں سے جان و دل کے طلب گار ہو
میں رات دن اپنی جان کھپا رہا ہوں
جان و دل می خواستی از عاشقاں
جان و دل را می سپارم روز و شب
تمہارے ہاتھوں میں عاشقوں کی لگام ہے
میں رات دن تمہارے انتظار میں ہوں، تمہارے انتظار میں ہوں
اے مہار عاشقاں در دست تو
ز انتظارم انتظارم روز و شب
جب تک مجھے روزہ کھولنے کے لیے تمہارا قند میسر نہ ہوگا
میں قیامت تک رات دن روزہ سے ہی رہوں گا
تا نہ بکشائی بقندت روزہ ام
تا قیامت روزہ دارم روز و شب
میری عید ایک سال پر موقوف نہیں ہے
ہر نئے چاند کے ساتھ میری عید ہو جایا کرتی ہے
تا بہ سالے نیستم موقوف عید
با مہ نو عید دارم روز و شب
جس رات تو نے وصل کے دن کا وعدہ کیا تھا
رات دن میں رات اور دن کو شمار کرنے میں لگا ہوں
زاں شبے کم وعدہ دادی روز وصل
روز و شب را می شمارم روز و شب
میرے محبوب کی روح کی کھیتی پیاسی ہے
اس لیے رات دن میری آنکھوں سے آنسو جاری ہے
بسکہ کشت مہر جانم تشنہ است
ز ابر دیدہ اشک بارم روز و شب
شمس تبریزی تو میرے دل کے اندر ہے
رات دن تو ہی میرا سچا دوست اور میرا ساتھی ہے
شمسؔ تبریزی توئی اندر دلم
ہم قرین یار و غارم روز و شب
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 112)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.