التجائے ما بشان اؤلیاست
آں کہ نورش مشتق از نور خداست
میری التجا ولیوں سے ہے
جنہیں خدا سے نور ملا ہے
اے کہ داری دیدہ روشن ببیں
جسم و جانش جسم و جان مصطفے است
جس کے پاس روشن آنکھیں ہیں وہ مشاہدہ کرے
کہ ان کا جسم اور ان کی جان مصطفیٰ کا جسم اور جان ہے
رہنمائے اولین و آخریں
آں کہ دائم با خدائے کبریاست
وہ اولین اور آخرین کے رہنما ہیں
وہ ہمیشہ خدا ئے بزرگ و برتر کے ساتھ ہیں
ہر کہ بے مہرش بود در راہ دیں
بے تکلف از گروہ اشقیاست
جو بےعقیدت دین کے راستے پر ہے
بلاشبہ وہ بدبختوں کا ایک گروہ ہے
از ضیائے آفتاب روئے او
آفتاب و ماہ را نور و ضیاست
اس چمکتے چہرے کی روشنی سے
سورج اور چاند کو ضیا ملتی ہے
تا بہ بوسد گرد نعلش بلبلش
ہفت چرخ نیلگوں پیشش دوتاست
جو بلبل اس کے جوتے کی گرد کو چوم لے
ساتوں آسمان اس کے آگے جھکا ہوتا ہے
از صفاتش اولیا حیراں شدہ
ذات پاک فیض بخش انبیاست
اس کی خوبیوں سے ولیوں کو حیرانی ہے
اس کی پاک ذات سے انبیا کو فیض پہنچتا ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 156)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.