ہیچ یاد آیدت ز روز الست
کز مئے وصل چوں بدی سرمست
تمہیں روز الست کی بھی کچھ یاد ہے
جس دن تو وصل کی شراب سے مست ہوگیا تھا
پائے کوباں برقص و دست زناں
گرچہ آنجا نہ پائے بود نہ دست
تو پاؤں لہراتا اور تالیاں بجاتا رقص کر رہا تھا
گر چہ وہاں نہ ہاتھ تھا نہ ہی پاؤں
ناگہاں کرد اشارتت یزداں
کہ ز بالا روانہ شو سوئے پست
پھر اچانک تمہارے خدا نے اشارہ کیا
کہ بلندی سے پستی کی طرف روانہ ہوجاؤ
مدتے باش دراں غربت
زیر ایں گنبد کبود چو شست
وہاں اجنبی ہو کر اس آسمان کے نیچے
کچھ دن آوارگی کی زندگی گزارو
تا ببینم حد وفائے ترا
خود پرستی یا خدا پرست
تا کہ میں تمہاری وفا کی حد کا اندازہ کرسکوں
کہ تم خود پرست ہو یا خدا پرست
گر وفا ببینم از تو برکشمت
بر سمائے کہ بودۂ ز نخست
اگر تمہارے اندر وفا ہوگی تو میں تمہیں پھر
اس بلندی پر کھینچ لوں گا جہاں تم پہلے تھے
مدتے چوں بریں حدیث گذشت
آں فراموش کرد و عہد شکست
جب اس واقعے پر کچھ دن بیت گیے
تو اسے یہ بات یاد نہیں رہی اور اس نے عہد شکنی کی
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 191)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.