الا سرکردہ از جانم ترا خانہ کجا باشد
الا اے ماہ تابانم ترا خانہ کجا باشد
میری جان کا قصد کرنے والے ترا گھر کہاں ہے
اے میرے چمکتے چاند تمہارا گھر کہاں ہے
بود مہ سایہ را دایہ بمہ چوں می رسد سایہ
مگو اے مہ نمی دانم ترا خانہ کجا باشد
جب چاند تک سایہ پہنچتا ہے تو چاند سایہ کا نگہبان ہوجاتا ہے
اے چاند یہ مت کہو کہ مجھے نہیں معلوم کہ تمہارا گھر کہاں ہے
نشان ماہ می دیدم بصد خانہ نگر دیدم
ازیں تفتیش برہانم ترا خانہ کجا باشد
میں گھر گھر بھٹکا، چاند کا نشان دیکھتا رہا
مجھے اس تلاش سے نجات دے، آخر تمہارا گھر کہاں ہے
بسے بر بام و در گشتم بسے در بحر و بر گشتم
نمی دانم نمی دانم ترا خانہ کجا باشد
میں نے محلوں اور دروازوں کا چکر لگایا، خشکی اور سمندر کو چھان مارا
مجھے اب بھی نہیں معلوم، مجھے اب بھی نہیں معلوم کہ تمہارا گھر کہاں ہے
گہے در تحت و گہہ فوقم گہے در شوق و گہہ ذوقم
گہے لرزاں و نالانم ترا خانہ کجا باشد
کبھی نیچے ہوں، کبھی اوپر ہوں، کبھی شوق میں ہوں کبھی ذوق میں ہوں
کبھی میں کانپ رہا ہوں کبھی میں رو رہا ہوں، تمہارا گھر کہاں ہے
گہے غمگیں و گہہ شادم گہے ویراں گہہ آبادم
گہے از غصہ گریانم ترا خانہ کجا باشد
کبھی اداس ہوں کبھی خوش ہوں کبھی ویران ہوں کبھی آباد ہوں
کبھی غصے میں رو رہا ہوں، آخر تمہارا گھر کہاں ہے
الا اے شمسؔ تبریزی توئی سرخیل عشاقاں
مرا جانی و جانانم ترا خانہ کجا باشد
اے شمس تبریز توئی عاشقوں کا سردار ہے
تو میری جان اور میری روح ہے، آخر تمہارا گھر کہاں ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 198)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.