بہ راہ فقر بسیارے دویدند
بمنزلگہ ولے کمتر رسیدند
فقر کے راستے میں بہت سارے لوگوں نے دوڑ لگائی
لیکن کم ہی لوگ منزل تک پہنچ پائے
بسے نام و نشاں جستند از وے
کزو نام و نشاں ہرگز ندیدند
بہت سارے لوگوں نے اس کا پتہ پانے کی کوشش کی
لیکن انہیں اس کا نام و نشان نہیں مل سکا
کسانی یافتند جام محبت
کہ دریاہائے محنت در کشیدند
محبت کا جام انہیں ہی مل سکا
جن لوگوں نے دکھ کا دریا پار کیا
برآنہا آشکارا گشت ایں کار
کہ بر دار بلا منزل گزیدند
ان لوگوں پر ہی یہ راز آشکار ہوا
جن لوگوں نے آزمائش کی سولی کو اپنا ٹھکانہ بنایا
وجود و بود خود برباد دادند
طمع از جان شیریں ہم بریدند
اپنی ہستی اور اپنے وجود کو ان لوگوں نے فنا کر ڈالا
اور اپنی پیاری جان کی بھی پرواہ نہیں کی
یکے سر فاش کرد اسرار حلاج
سرش را بر سر دار آوریدند
ایک نے حلاج کے راز کو فاش کیا تو
لوگوں نے اسے سولی پر لٹکا دیا
ولیکن خود بہانہ بود حلاج
کہ خود گفتند و از خود می شنیدند
لیکن حلاج تو ایک بہانہ تھا
وہ خود ہی گفتگو کرتا تھا اور خود ہی سنتا تھا
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 228)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.