Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بہ راہ فقر بسیارے دویدند

رومی

بہ راہ فقر بسیارے دویدند

رومی

MORE BYرومی

    بہ راہ فقر بسیارے دویدند

    بمنزلگہ ولے کمتر رسیدند

    فقر کے راستے میں بہت سارے لوگوں نے دوڑ لگائی

    لیکن کم ہی لوگ منزل تک پہنچ پائے

    بسے نام و نشاں جستند از وے

    کزو نام و نشاں ہرگز ندیدند

    بہت سارے لوگوں نے اس کا پتہ پانے کی کوشش کی

    لیکن انہیں اس کا نام و نشان نہیں مل سکا

    کسانی یافتند جام محبت

    کہ دریاہائے محنت در کشیدند

    محبت کا جام انہیں ہی مل سکا

    جن لوگوں نے دکھ کا دریا پار کیا

    برآنہا آشکارا گشت ایں کار

    کہ بر دار بلا منزل گزیدند

    ان لوگوں پر ہی یہ راز آشکار ہوا

    جن لوگوں نے آزمائش کی سولی کو اپنا ٹھکانہ بنایا

    وجود و بود خود برباد دادند

    طمع از جان شیریں ہم بریدند

    اپنی ہستی اور اپنے وجود کو ان لوگوں نے فنا کر ڈالا

    اور اپنی پیاری جان کی بھی پرواہ نہیں کی

    یکے سر فاش کرد اسرار حلاج

    سرش را بر سر دار آوریدند

    ایک نے حلاج کے راز کو فاش کیا تو

    لوگوں نے اسے سولی پر لٹکا دیا

    ولیکن خود بہانہ بود حلاج

    کہ خود گفتند و از خود می شنیدند

    لیکن حلاج تو ایک بہانہ تھا

    وہ خود ہی گفتگو کرتا تھا اور خود ہی سنتا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 228)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے