دل دریں دنیا مبند دنیائے فانی بہ گذرد
دل دریں دنیا مبند دنیائے فانی بہ گذرد
نوبت پیری در آید نوجوانی بہ گذرد
اس دنیا سے دل مت لگا، یہ دنیا ختم ہوجانے والی ہے
جوانی گزر جائے گی اور بڑھاپا آ جائے گا
اے کہ داری باغ و بستاں مال و ملک و مملکت
باغ تو ویرانہ گردد باغبانی بہ گذرد
آج تمہارے پاس باغیچہ، مال ، ملک اور دولت ہے
یہ باغ ختم ہو جائے گا اور اس کی باغبانی چھن جائے گی
اے کہ داری زور بازو در جہان نامدار
دور تو ہم بر سر آید پہلوانی بہ گذرد
آج اگر تمہارے پاس طاقت اور شہرت ہے تو
یہ دور بھی گزر جائے گا اور تمہاری یہ پہلوانی بھی ختم ہو جائے گی
ایں اجل ہمچو پلست و جان ہا چوں کارواں
ناگہاں بینی کہ زاں پل کاروانی بہ گذرد
یہ وقت پُل کی طرح اور جان کارواں کی طرح ہے
تمہیں اچانک پتہ چلے گا کہ کارواں اس پل سے گزر نے والا ہے
شمسؔ تبریزی تو دانی حالت مستان خویش
کار ہا ہم بر سر آمد کاروانی بہ گذرد
شمس تبریزی تجھے اپنے مستوں کا حال معلوم ہے
یہ دنیاوی کام بھی ختم ہو جائے گا اور کارواں بھی گزر جائے گا
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 275)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.