آں چہ روئے تو کند نور رخ خور نکند
وانچہ عشق تو کند شورش محشر نکند
جو کام تمہارا چہرہ کرسکتا ہے وہ سورج سے نہیں ہوسکتا
جو ہنگامہ تمہارا عشق کرسکتا ہے وہ محشر نہیں کر سکتا
ہر کہ بیند رخ تو جانب گلشن نہ رود
ہر کہ داند لب تو قصہ ساغر نکند
جس نے تمہارا چہرہ دیکھ لیا وہ پھر باغ کا قصد نہیں کر سکتا
جس نے تمہارے لب کا مزہ چکھ لیا وہ جام کی چاہت نہیں کر سکتا
من ندانم تو مگو آہ چہ باشد آں چیز
کہ دلارام بیک غمزہ میسر نکند
مجھے نہیں معلوم اور تم بھی یہ مت بتلاؤ کہ وہ کیا چیز ہے
جس کی وجہ سے ایک غمزہ سے دل کا سکون و چین چھن جاتا ہے
توبہ کردم کہ نگویم من ازاں توبہ شکن
ہر کہ بیند شکنش توبۂ دیگر نکند
میں نے توبہ کیا کہ اس توبہ شکن سے بات نہیں کروں گا
مگر جو بھی اس کو دیکھ لیتا ہے پھر وہ توبہ نہیں کرتا
یا رب ار صبر نیابد دل من ز آتش عشق
تا ابد قصہ کند قصہ مکرر نکند
اے خدا عشق کی آگ کے سبب میرے دل کو قرار نصیب نہیں ہے
وہ ہمیشہ مجھے اس کی کہانیاں سناتا رہے اور باربار سناتا رہے
شمسؔ دیں عاشق صادق کہ جمال تو بدید
بجز از وصل تو اندیشۂ دیگر نکند
شمس دیں تمہارا ایسا سچا عاشق ہے کہ تمہارے جمال کو دیکھنے کے بعد
تمہارے وصل کے علاوہ اسے اور کوئی خواہش ہی نہ رہی
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 284)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.