Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یا رب ایں بوئے کہ امروز بہ ما می آید

رومی

یا رب ایں بوئے کہ امروز بہ ما می آید

رومی

MORE BYرومی

    یا رب ایں بوئے کہ امروز بہ ما می آید

    از سر اسرار خدا می آید

    اے خدا یہ خوشبو جو مجھ تک آ رہی ہے

    یہ اسرار خدا کے پردے سے آ رہی ہے

    بوستاں را کرمش خلعت نو می بخشد

    خستگاں را ز شفاخانہ دوا می آید

    اس کا کرم ہی باغ کو نئی خلعت بخشتا ہے

    بیماروں کے لیے دوا اسی شفا خانے سے آتی ہے

    در نماز اند درختاں و بہ تسبیح طیور

    در رکوعست بنفشہ کہ دوتا می آید

    درخت نمازیں ادا کرتی ہیں اور پرندے اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں

    اور بنفشہ رکوع میں ہے اسی لیے وہ جھکی نظر آتی ہے

    ہر چہ آمد سوئے ہستی رہ ہستی گم کرد

    کہ ز مستی نشناسد کہ کجا می آید

    جسے وجود مل جاتا ہے اسے اپنےوجود کا راستہ معلوم نہیں ہوتا

    مستی میں اسے نہیں معلوم کہ وہ کہاں سے آیا ہے

    رنگ او یافت ازاں روئے چنیں خوش رنگست

    بوئے او یافت کزو بوئے وفا می آید

    اسے اس کے چہرے سے ہی رنگ ملا ہے اس لیے اتنا حسین ہے

    اسے خوشبو اسی سے ملی ہے، اس لیے اس میں وفا کی خوشبو ہے

    نے بگویم ز ملولے کسے غم نخورم

    کہ شکر رشک برد زانچہ مرا می آید

    میں یہ نہیں کہتا کہ مجھے کسی کے لیے دکھ نہیں ہوتا

    مجھے اس میں ایسی لذت مل رہی ہے کہ شکربھی اس پر رشک کرتا ہے

    بس کن اے دوست ز سنبوسہ چہ بسیار خوری

    کہ ز سنبوسہ ترا بوئے گیا می آید

    اے دوست اب اتنے سموسے مت کھا

    اس لیے کہ اس سموسے سے گھاس کی خوشبو آ رہی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 289)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے