جفا از سر گرفتی یاد می دار
نکردی آں چہ گفتی یاد می دار
ظلم اب حد سے بڑھ گیا، کچھ پتہ ہے
تو نے جو کہا تھا وہ نہیں کیا، کچھ پتہ ہے
مرا تنہا دراں شب ہائے تاریک
رہا کردی و رفتی یاد می دار
مجھے تم نے اس اندھیری رات میں
چھوڑ دیا اور چلے گیے، کچھ پتہ ہے
تو گفتی تا قیامت یار باشم
کنوں عہدم شکستی یاد می دار
تو نے کہا تھا کہ میں قیامت تک تمہارا رہوں گا
اب تونے عہد توڑ دیا، کچھ پتہ ہے
بگفتم دشمنت را جاں ستانم
چوں جاں در بر گرفتی یاد می دار
میں نے کہا کہ میں تمہارے دشمن کی جان لے لوں گا
تو نے جان کی طرح اسے بغل گیر کر لیا، کچھ پتہ ہے
خمش کن زلف مشکیں را میفشاں
کہ سنگ خارہ سفتی یاد می دار
خوشبودار زلف کو موڑو، اسے مت پھیلاؤ
تم نے سخت پتھر کو بھی پرو یا ہے، کچھ پتہ ہے
فتادی بارہا دستم گرفتم
دگر بارہ نیفتی یاد می دار
تو بار بار زمین پر گر اور میرا ہاتھ پکڑا
اور پھر دوبارہ نہیں گرا، کچھ پتہ ہے
روانت شاد باد اے شمسؔ تبریز
دلم بردی و رفتی یاد می دار
اے شمس تبریز تمہاری روح شاد و آباد رہے
تو نے میرا دل لے لیا اور چلے گیے، کچھ پتہ ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 352)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.