Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نگارے را کہ می جویم بجانش

رومی

نگارے را کہ می جویم بجانش

رومی

MORE BYرومی

    نگارے را کہ می جویم بجانش

    نمی بینم میان حاضرانش

    میں جس محبوب کو جان و دل سے تلاش کر رہا ہوں

    میں اسے حاضرین کے درمیان نہیں دیکھتا

    کجا رفت او میان حاضراں نیست

    دریں مجلس نمی یابم نشانش

    وہ کہاں گیا کہ حاضروں کے درمیان نہیں ہے

    اس مجلس میں اس کا نام و نشان نہیں ہے

    مسلماناں کجا شد آں نگارے

    کہ می دیدیم چو شمع اندر میانش

    اے مسلمانو وہ محبوب کہاں گیا

    جسے ہم شمع کی طرح اپنے اندر دیکھا کرتے تھے

    بگو نامش کہ ہر کہ نام او گفت

    بوقت مرگ شیریں شد دہانش

    مجھے اس کا نام بتاؤ کہ جس نے موت کے وقت

    اس کا نام لیا اور اس کا منہ شیریں ہوگیا

    ز رویش شکر گویم یا ز مویش

    کہ چاکر شد بدیں ہر دو جہانش

    میں اس کے چہرے کا شکر ادا کروں یا اس کے مو کا

    کیوں کہ دونوں جہان ان دونوں چیزوں کا غلام ہے

    زمینش گر نمی بیند عجب نیست

    کہ می گردد دریں عشق آسمانش

    اس کی زمین اگر نظر نہ آئے تو کوئی بات نہیں

    کیوں کہ اس عشق میں اس کا آسمان گردش کرتا ہے

    مگو القاب شمس الدینؔ تبریز

    مدار از گوش مشتاقاں نہانش

    شمس الدین تبریز کو القاب سے مت یاد کرو

    شائقین کے کانوں سے اسے بچاکر رکھو

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 410)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے