بیا ساقی نقاب از رخ برانداز
شراب نیستی در ساغر انداز
اے ساقی آ اور چہرے سے نقاب اٹھا
فنا کی شراب پیمانے میں ڈال
چو من از بادہ مستی شوم مست
سپند چشم من بر مجمر انداز
جب میں مستی کی شراب سے مست ہو جاؤں
تو میری آنکھ کی رائی کو انگیٹھی پر رکھ
چوں گردم نیست جام ہستیم دہ
ندائے دولتم در کشور انداز
جب میں فنا ہو جاؤں تو مجھے ہستی کا جام عطا کر
مال و جاہ کی آواز دنیا والوں کے لیے رہنے دے
بہر ملکے کہ من آیم ببویت
ازاں ملکم بملک دیگر انداز
میں جس ملک میں جاؤں تیری خوشبو
ایک ملک سے دوسرے ملک میرے ساتھ جاتی رہے
چو با مظہر شود ظاہر جمالت
خدنگ نیستی بر مظہر انداز
جب تمہارا جمال مظہر کے ساتھ ظاہر ہو
تو فنا کا تیر مظہر پر ڈال دے
خراباتست و مستاں در حجابند
بیا زاہد حجاب از بر انداز
یہ خرابات ہے اور سارے مست حجاب کے اندر ہیں
اے زاہد آؤ اور حجاب کو یہاں سے ہٹا دو
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 397)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.