سحر چو بلبل بے دل دمے شدم در باغ
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
سحر چو بلبل بے دل دمے شدم در باغ
کہ تا چو بلبل بے دل کنم علاج دماغ
صبح کو بیدل بلبل کی طرح میں تھوڑی دیر کے لیے باغ گیا
تا کہ بے دل بلبل کی طرح دماغ کا علاج کروں
بہ چہرۂ گل سوری نگاہ می کردم
کہ بود در شب تارے بہ روشنی چو چراغ
میں گل سوری کے چہرہ کو دیکھ رہا تھا
جو اندھیری رات میں روشنی دینے میں چراغ کی طرح تھا
چناں بہ حسن و جوانی خویشتن مغرور
کہ داشت از دل بلبل ہزار گونہ فراغ
اپنے حسن اور جوانی پر ایسا مغرور تھا
کہ بلبل کے دل سے ہزار طرح کی بے پروائی رکھتا تھا
کشادہ نرگس رعنا بہ حسرت آب از چشم
نہادہ لالۂ حمرا بہ جان و دل صد داغ
حسین نرگس حسرت میں آنکھ سے آنسو بہا رہی تھی
سرخ لالہ، دل اور جان میں سو داغ رکھتا تھا
زباں کشیدہ چو تیغے بہ سرزنش سوسن
دہاں کشادہ شقائق چو مردمان نباغ
سوسن ، سرزنش کے لیے تلوار کی طرح زبان سو نتے ہوئے تھی
گل لالہ دو بیویوں والے انسانوں کی طرح منہ پھیلائے ہوئے تھا
یکے چو بادہ پرستاں صراحی اندر دست
یکے چو ساقیٔ مستاں بہ کف گرفتہ ایاغ
ایک بادہ پرستوں کی طرح، صراحی ہاتھ میں لیے تھا
ایک مستوں کے ساقی کی طرح پیالہ ہاتھ میں لیے تھا
نشاط و عیش جوانی چو گل غنیمت داں
کہ حافظاؔ نہ بود بر رسول غیر بلاغ
خوشی اور جوانی کے عیش کو پھول کی طرح غنیمت سمجھ
اس لیے اے حافظؔ رسول کی ذمہ داری بہ جز پیغام پہنچانے کے کچھ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.