گریہ از سوز دروں شعلہ برپا می کرد
گریہ از سوز دروں شعلہ برپا می کرد
آتش عشق مگر اشک دو بالا می کرد
1. سوز دروں کے گریہ سے شعلہ اٹھ رہا تھا، عشق کی آگ آنسوؤں کو دوبالا کر رہی تھی۔
دل من صید نگاہ شہ بطحا می کرد
نظر لطف و کرم طرف مداوا می کرد
2. میرا دل شہ بطحا کی نگاہ کے شکار میں مصروف تھا، لطف و کرم کی نظر مداوا کی تلاش کر رہی تھی۔
شبِ تاریک چو روشن رُخ زیبا می کرد
یاد گیسوئے تو کارے شب یلدا می کرد
3. تاریک شب جب رخ زیبا کو روشن کر رہی تھی، تمہارے گیسو کی یاد شب یلدا کا کام کر رہی تھی۔
طرفہ کارے بمن آں فخر مسیحا می کرد
درد افزود بدارو و مداوا می کرد
4. وہ فخر مسیحا میرے ساتھ کچھ عجب کام کر رہا تھا، وہ دوا دے کر درد بڑھا رہا تھا اور پھر علاج بھی کر رہا تھا۔
بر سر تربت من کاش بگو ید حرفے
آنکہ از لعل پس کار مسیحا می کرد
5. کاش وہ میری تربت پر کچھ ایسی بات کہتا جو وہ مسیحائی کے بعد کہا کرتا تھا۔
قیس مجنوں شد کاشِ بہ سلاسل افتاد
آنچہ کرد است ہاں فرقت لیلیٰ می کرد
6. قیس مجنوں ہوا اور گرفتار سلاسل ہوا وہ جو کچھ بھی کر رہا تھا فرقت لیلیٰ میں کر رہا تھا۔
شب وعدہ چو شدش عذرحنا دامن گیر
شوق وصلش بدلم خون تمنا می کرد
7. شب وعدہ جب عذر حنا دامن گیر ہوا اس کے وصال کا شوق میرے دل میں خون تمنا کر رہا تھا۔
دو ستم را تو عدو اے دل شیدا کردے
ہیچ دشمن نہ کند آنچہ تو بابا می کرد
8. اے دشمن تو نے میرے دوست کو دل شیدا کردیا کوئی دشمن بھی ایسا نہیں کیا ہوگا جو تو اے بابا کر رہا تھا۔
جلوہ حسن تو چوں طور تجلی افگند
دل ویرانہ کاں عرش معلیٰ می کرد
9. طور کی طرح تیرے جلوۂ حسن نے تجلی کیا اس ویران دل کو اس نے عرش معلیٰ بنا دیا۔
پُر غضب آمد و از تیغ جفا کشت مرا
ہیچ رحمے نہ بمن آں بت ترسا می کرد
10. غضبناک ہو کر اس نے تیغ جفا سے مجھے مار ڈالا اس بت ترسا نے مجھ پر کوئی رحم نہ کیا۔
بعد مردن بسر تربت من آمد و گفت
دیگراں ہم بکنند آنچہ مسیحا می کرد
11. بعد مرگ وہ میری تربت پر آیا اور کہا دوسرے بھی وہی کرتے ہیں جو مسیحا کرتا ہے۔
ہست ایں مذہب ماراست بگو یم محسنؔ
ہر چہ کردہ بمن آں شوخ دل آرا می کرد
12. اے محسنؔ میں کہتا ہوں کہ یہی میرا مذہب ہے، میرے ساتھ جو کچھ بھی ہوا اس دل آرا نے کیا۔
- کتاب : کلیات محسن
- Author : شاہ محسن داناپوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.