Sufinama

یا رب ایں مائیم از آں جان و جہاں افتادہ دور

امیر خسرو

یا رب ایں مائیم از آں جان و جہاں افتادہ دور

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    یا رب ایں مائیم از آں جان و جہاں افتادہ دور

    سایہ وار از آفتابے ناگہاں افتادہ دور

    یارب یہ ہم ہیں جو دنیا سے اپنی جان سے دور پڑے ہیں سائے کی طرح اچانک سورج سے دور ہوگئے۔

    چو کنم یاراں کہ من بیمارم و مرکب ضعیف

    جاں بہ لب نزدیک و راہی درمیاں افتادہ دور

    اے دوستو کیا کروں میں بیمار ہوں اور سواری کمزور ہے جان لبوں پر آئی ہے اور ابھی بہت فاصلہ باقی ہے۔

    بے نوا چوں بلبلم بے برگ چوں شاخ رزاں

    کز جمال گل بود در مہر جاں افتادہ دور

    میں بلبل کی طرح بے نواہوں اور انگور کی شاخ کی طرح بے برگ ہوں یہ جمال گل ہے جو میری جان سے بہت دور کہیں پڑا ہے۔

    آں چناں کانداخت چشم بد مرا دور از رخت

    باد چشم بد ز رویت آں چناں افتادہ دور

    جس طرح تمہاری نظرِ بد نے مجھے تمہارے دیدار سے دور کیا ہے اسی طرح تمہاری نظر بد اس کے دیدار سے دور ہوجائے۔

    دور از کوئے تو سر گرداں ہمہ شب تا بہ روز

    در فغاں گوئی سگے ام از آستاں افتادہ دور

    تمہاری گلی سے دور دن رات چیختا پھرتا ہوں جیسے کوئی کتا اپنی گلی سے بھونکتا پھرتاہے۔

    در خیال ابرویت تنہا و بیکس سالہاست

    شستہ در خاکم چو تیرے از کماں افتادہ دور

    تمہارے ابرو کا خیال لیے ہوئے سال ہا سال سے تنہا اور بے کس کیوں مٹی میں پڑا ہوں جیسے تیر کمان سے دور پڑا ہو۔

    یاد کن از چوں منے اے دوست گر با چوں توئی

    آں چناں نزدیک بود ایں دم چناں افتادہ دور

    اے دوست اگر کوئی تم جیسا تم سے دور ہوجائے تو مجھے یاد کرو کہ میں کتنا نزدیک تھا اور کتنا دور ہوگیا ہوں۔

    گفتہ ای تو کیستی ماندہ دریں کو ایں چنیں

    بے دلی سرگشتۂ از خان و ماں افتادہ دور

    تم نے کہا ہے کہ تم کون ہو جو اس گلی میں اس طرح پڑا ہے اپنے گھر بار سے دور ایک سر گشتہ بے دل انسان۔

    دی خیالت گفت خسروؔ حال تنہائیت چیست

    چیست ہمچوں حال تنہائی ز جاں افتادہ دور

    کل تیرے خیال نے کہا کہ خسرو تمہاری تنہائی کا کیا حال ہے اپنی جان سے دور پڑے شخص کی تنہائی کا کیا حال ہوسکتا ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے