Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زاہد ظاہر پرست از حال ما آگاہ نیست

حافظ

زاہد ظاہر پرست از حال ما آگاہ نیست

حافظ

MORE BYحافظ

    زاہد ظاہر پرست از حال ما آگاہ نیست

    در حق ما ہر چہ گوید جائے ہیچ اکراہ نیست

    ظاہر پرست زاہد ہمارے حال سے واقف نہیں ہے

    ہمارے بارے میں جو کچھ بھی کہے ناخوشی کا موقع نہیں ہے

    در طریقت ہر چہ پیش سالک آید خیر اوست

    در صراط مستقیم اے دل کسے گمراہ نیست

    طریقت میں سالک کو جو بھی پیش آئے وہ بہتر ہی ہے

    اے دل سیدھے راستے پر کوئی گمراہ نہیں ہے

    تا چہ بازی رخ نماید بیذقی خواہیم راند

    عرصۂ شطرنج رنداں را مجال شاہ نیست

    دیکھئے بازی کیا رخ دکھائے ہم پیادہ بڑھاتے رہیں گے

    رندوں کی شطرنج کے میدان میں شاہ کی گنجائش نہیں ہے

    چیست ایں سقف بلند سادۂ بسیار نقش

    زیں معمہ ہیچ دانہ در جہاں آگاہ نیست

    یہ سادہ،بہت نقشین اور بلند چھت کیاہے

    دنیا میں کوئی عقلمند اس معمہ سے واقف نہیں ہے

    ایں چہ استغانست یارب ویں چہ داور حکمت است

    کیں ہمہ زخم نہانست و مجال مہ نیست

    اے خدا یہ کیا بے نیازی ہے اور یہ کیا منصف حاکم ہے

    کہ یہ سب چھپے زخم ہیں اور آہ کرنے کی مجال نہیں ہے

    صاحب دیوان ما گوئی نمی داند حساب

    کاندریں طغرہ نشان حسبۃ للہ نیست

    ہمارا حاکم گویا حساب ہی نہیں جانتا ہے

    اس لیے اس فرمان میں حسبۃ للہ کی مد ہی نہیں ہے

    ہر کہ خواہد گو بیا و ہر چہ خواہد گو مگو

    گیر و دار حاجب و درباں دریں درگاہ نیست

    جو چاہے اس کو کہو آجا، جو چاہے اس کو کہہ دو جا

    اس دربار میں گیرودار اور ڈیوڑھی بان اور دربان نہیں ہے

    ہر چہ ہست از قامت نا ساز بے اندام ماست

    ورنہ تشریف تو بر بالائے کس کوتاہ نیست

    جو کچھ ہے وہ ہمارے ناموافق غیر مناسب قدر کی وجہ سے ہے

    ورنہ تیرا خلعت کسی کے قد پر چھوٹی نہیں ہے

    بر در مے خانہ رفتن کار یک رنگاں بود

    خود فروشاں را بکوئے مے فروشاں راہ نیست

    میخانے کے دروازے پر جانا مخلصوں کا کام ہے

    متکبروں کے لئے مے فروشوں کے کوچہ میں راستہ نہیں ہے

    بندۂ پیر خراباتم کہ لطفش دایم است

    ورنہ لطف شیخ و زاید گاہ ہست و گاہ نیست

    میں ایسے خراباتی پیر کا غلام ہوں جس کی مہربانی دائمی ہے

    ورنہ زاہد اور شیخ کی مہربانی کبھی ہے اور کبھی نہیں ہے

    حافظؔ ار بر صدر بہ نشیند ز عالی ہمتیست

    عاشق دردے کش اندر بند مال و جاہ نیست

    حافظؔ اگر صدر جگہ پر بیٹھتا ہے تویہ عالی ہمتی کی وجہ سے ہے

    تلچھٹ پینے والا عاشق بال اور مرتبہ کی قید میں نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے