من کنت مولیٰ فھٰذا علی_مولیٰ
دلچسپ معلومات
منقبت در شان حضرت علی مرتضیٰ (نجف-عراق)
او جی مولیٰ او جی مولیٰ
مولیٰ مولیٰ مولیٰ مولیٰ
افلاک سے لائی جاتی ہے
سینوں میں چھپائی جاتی ہے
توحید کی مے ساغر سے نہیں
آنکھوں سے پلائی جاتی ہے
اسی تلاش و تجسس میں کھو گیا ہوں میں
جو میں نہیں ہوں تو کیوں ہوں جو ہوں تو کیا ہوں میں
من کنت مولیٰ فھٰذا علی مولیٰ
عشق کیا شئے ہے کسی کامل سے پوچھا چاہیے
کس طرح جاتا ہے دل بیدل سے پوچھا چاہیے
من کنت مولیٰ فھٰذا علی مولیٰ
پہنچ گیا ہوں در یار تک مقدر سے
وگرنہ سب میرے سجدے ادھر ادھر ہوتے
من کنت مولیٰ فھٰذا علی مولیٰ
علی مولیٰ مولیٰ علی مولیٰ مولیٰ
ساقی تجھے قسم ہے جناب امیر کی
بہتی پھرے شراب میں کشتی فقیر کی
علی مولیٰ مولیٰ علی مولیٰ مولیٰ
اگر حقیقت الفت سے با خبر ہوتے
فرشتے آرزو کرتے کہ ہم بشر ہوتے
علی مولیٰ مولیٰ علی مولیٰ مولیٰ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.