Font by Mehr Nastaliq Web

انسان کے مختلف حال ہوتے ہیں لیکن عارف کے کوئی حال نہیں، اس کے انسانی صفات مٹ چکی ہیں اور اس کی ذات دوسری ذات میں گھل گئی ہے، اس کی صفات ختم ہو گئی ہیں کیوں کہ ان کی جگہ دوسری صفات نے لے لی ہیں۔

بایزید بسطامی

انسان کے مختلف حال ہوتے ہیں لیکن عارف کے کوئی حال نہیں، اس کے انسانی صفات مٹ چکی ہیں اور اس کی ذات دوسری ذات میں گھل گئی ہے، اس کی صفات ختم ہو گئی ہیں کیوں کہ ان کی جگہ دوسری صفات نے لے لی ہیں۔

بایزید بسطامی

MORE BYبایزید بسطامی

    انسان کے مختلف حال ہوتے ہیں لیکن عارف کے کوئی حال نہیں، اس کے انسانی صفات مٹ چکی ہیں اور اس کی ذات دوسری ذات میں گھل گئی ہے، اس کی صفات ختم ہو گئی ہیں کیوں کہ ان کی جگہ دوسری صفات نے لے لی ہیں۔

    مأخذ :
    • کتاب : The Sayings and Teachings of the Great Mystics of Islam

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے