Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مزہ دیتے ہیں کیا یار تیرے بال گھونگھر والے

نا معلوم

مزہ دیتے ہیں کیا یار تیرے بال گھونگھر والے

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    دلچسپ معلومات

    دادرۂ اشفاق

    مزہ دیتے ہیں کیا یار تیرے بال گھونگھر والے

    ایسا زلفوں کا ہے جال

    جس نے کھینچی دل کی کھال

    ہے یوں جاں کو ایک جنجال

    تیرے بال ہیں گھونگھر والے

    پرسوں دل کو غم کھلوائے

    لاکھوں اس نے تیر چلائے

    عاشق ہوش نہ لینے پائے

    بانکی چتون کو سمجھائے

    مزہ دیتے ہیں کیا یار تیرے بال گھونگھر والے

    جب سے ہوئی ہے تیری دوری

    ایسی حالت ہے مجبوری

    رنگت رخ کی ہے کافوری

    طوفاں بنے ہوئے ہیں نالے

    مزہ دیتے ہیں کیا یار تیرے بال گھونگر والے

    تیری ابرو ہے وہ قاتل

    جس نے کئے ہزاروں گھائل

    تیری ادا ایسی ہے بسمل

    جس سے لاکھوں ہیں متوالے

    مزہ دیتے ہیں کیا یار تیرے بال گھونگر والے

    ہوں یوں قیدِ غم میں قید

    جیسے عمر کا ساتھی زید

    مرغِ دل ہے اپنا صید

    کس صیاد کے ہوں میں پالے

    مزہ دیتے ہیں کیا یار تیرے بال گھونگھر والے

    تیری دید کا ہے مشتاق

    تیری فرقت اب ہے شاق

    تیری یاد کا ہے مشاق

    کب تک کھائے غم کے بھالے

    مزہ دیتے ہیں کیا یار ترے بال گھونگھر والے

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 13)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے