Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عشقے کہ مجازی بود آبش نبود

عمرخیام

عشقے کہ مجازی بود آبش نبود

عمرخیام

MORE BYعمرخیام

    عشقے کہ مجازی بود آبش نبود

    چوں آتشے نیم مردہ تابش نہ بود

    عاشق باید کہ سال و ماہ و شب و روز

    آرام و قرار و خور و خوابش نبود

    دنیاوی عشق (مجازی عشق) میں وہ چمک اور روشنی نہیں ہوتی جو خدا سے عشق میں ہوتی ہے۔ وہ ادھجلی آگ کی طرح ہے جس کے پورا جلنے کی وجہ سے اس میں وہ تاب یا طاقت نہیں ہوتی جیسی ہونی چاہئے۔ عاشق تو ایسا ہونا چاہئے جو سالوں سال اور مہینوں کیا ہر ایک پل پریشان وحیران اور بیچین رہے۔

    مأخذ :
    • کتاب : رباعیات عمر خیام رباعیات عمر خیام رباعیات عمر خیام (Pg. 51)
    • Author : اے۔ سی۔ بوس
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے