عشقے کہ مجازی بود آبش نبود
چوں آتشے نیم مردہ تابش نہ بود
عاشق باید کہ سال و ماہ و شب و روز
آرام و قرار و خور و خوابش نبود
دنیاوی عشق (مجازی عشق) میں وہ چمک اور روشنی نہیں ہوتی جو خدا سے عشق میں ہوتی ہے۔ وہ ادھجلی آگ کی طرح ہے جس کے پورا جلنے کی وجہ سے اس میں وہ تاب یا طاقت نہیں ہوتی جیسی ہونی چاہئے۔ عاشق تو ایسا ہونا چاہئے جو سالوں سال اور مہینوں کیا ہر ایک پل پریشان وحیران اور بیچین رہے۔
- کتاب : رباعیات عمر خیام رباعیات عمر خیام رباعیات عمر خیام (Pg. 51)
- Author : اے۔ سی۔ بوس
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.