Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یوں چمکتا تھا رخ آل پیمبر دھوپ میں

عرش گیاوی

یوں چمکتا تھا رخ آل پیمبر دھوپ میں

عرش گیاوی

MORE BYعرش گیاوی

    یوں چمکتا تھا رخ آل پیمبر دھوپ میں

    شک یہ ہوتا تھا ہے کوئی مہر انور دھوپ میں

    گرمیاں کیوں کر نہ دکھلاتا عدوے سنگ دل

    قاعدہ ہے گرم ہو جاتا ہے پتھر دھوپ میں

    دوپہر کو نور چہروں پر یہ مظلوں کے تھا

    شک یہ ہوتا تھا کل آئے ہیں اختر دھوپ میں

    رنگ گرمی کے سبب رخسارِ قاسم کا یہ تھا

    جس طرح پژمردہ ہوجائیں گل تر دھوپ میں

    پیاس سے جو خشک تھی معصوم اصغر کی زباں

    مچھلیاں بیتاب تھیں دریا کے اندر دھوپ میں

    خون سے دن کو زمینِ کربلا کا تھا یہ رنگ

    جس طرح کوئی بچھا دے سرخ چادر دھوپ میں

    بچ گیا کیونکر خدا یا دامن چرخ کہن

    دشت کی ریگِ رواں تھی مثل اخگر دھوپ میں

    جذب کر جاتی زمین کر بلا گرمی وہ تھی

    نوح کا طوفاں بھی گر آتا مکرر دھوپ میں

    سایۂ شمشیر میں دم بھر جو دم لیتے نہ تھے

    پاؤں پھیلائے ہوئے سوئے ہیں کیوں کر دھوپ میں

    گرمئ خورشید کا دریا پہ بھی یہ تھا اثر

    جل رہی تھی شعلہ ساں پانی کی چادر دھوپ میں

    عرشؔ رو رو کر لکھی ہے حالت آلِ عبا

    کر دے اک طوفاں بپا رکھ دوں جو دفتر دھوپ میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے