پیاسا شہید جو ہوا امت کے واسطے
پیاسا شہید جو ہوا امت کے واسطے
وہ دختر رسول کا دل ہے جگر بھی ہے
اکبر کا حسن دیکھ کے کہتے تھے اہل شام
شرمندہ اس کے سامنے شمس و قمر بھی ہے
میں تو گناہ گار ہوں پر ہے خدا کریم
بخشش کی گو امید ہے لیکن خطر بھی ہے
اکسیر سے سوانہ ہو کیوں خاک کربلا
چشم گنہ گار کو کحل البصر بھی ہے
کیا پوچھتے ہو نام میرے دست گیر کا
دست خدا بھی بازوئے خیرالبشر بھی ہے
لنگر ہے عاصیوں کا سفینہ نجات کا
اور نا خدائے امت خیرالبشر بھی ہے
لاکھوں کا سامنا کیا دو دن کی پیاس میں
کیوں کر نہ ہو کہ شیر خدا کا پسر بھی ہے
کیا کوئی وصف احمد مرسل بیاں کرے
سردار انبیا بھی ہے خیرالبشر بھی ہے
اللہ رے آب و تاب حسام ابو تراب
قبضہ میں اس کے موت بھی فتح و ظفر بھی ہے
دل میں ولائے پنجتن پاک ہے اگر
رحمت بھی پھر دعایہ ہے عاشق اثر بھی ہے
غفلت کی نیند سو چکے اب تو اٹھو ملیحؔ
دن کم رہا ہے کچھ تمہیں اس کی خبر بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.