خدا نے کی ثنا باغ علی کے نونہالوں کی
خدا نے کی ثنا باغ علی کے نونہالوں کی
کھلے پھر وصف میں کیونکر زباں نازک خیالوں کی
شجاعت میں رفیقان شہ والا تھے کیا یکتا
نبی ہیں مہر خاموشی مثالیں بے مثالوں کی
بشر ابروئے اکبر دیکھ کے حیرت سے کہتے تھے
بنائیں کس مصور نے یہ تصویریں ہلالوں کی
عجب تھی شان وسطوت واہ رے ہمت دلیرانہ
لکھوں گا میں بھلا توصیف کیا زینب کے لالوں کی
لڑا اک اک جری لاکھوں سے جملہ کرکے شیرانہ
عیاں تھا دبدبہ صورت سے ان صاحب کمانوں کی
کیا برباد باغ مصطفےٰ کو جب لعینوں نے
چلی آتی تھی مقتل سے صدا زہرا کے نالوں کی
شبیہ مصطفیٰ کو حق نے بخشی تھی عجب صورت
بلائیں لیتی تھیں تیغیں بھی گھو نگر والے پالوں کی
ہوا ہے اس زمیں میں میرؔ صاحب کا سلام ایسا
کہ جس کو سن کے حیراں عقل ہے نازک خیالوں کی
مگر شہ کی مدد سے اے ملیؔح خستہ جاں ہم نے
لکھی وہ نظم حیراں عقل ہے صاحب کمالوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.