رات کو ہم جلوۂ نورِ خدا دیکھا کئے
رات کو ہم جلوۂ نورِ خدا دیکھا کئے
گھر میں اپنے آمدِ خیرالوریٰ دیکھا کئے
بعد مردن کام آئی ہے ولائے اہلِ بیت
قبر میں جلوؤں کا ہم اک سلسلہ دیکھا کئے
پوچھتے ہیں کیا بھلا آ کر فرشتے قبر میں
میرے سینہ پر وہ خاکِ کربلا دیکھا کئے
ناسمجھ تھا کھا گیا دھوکا نصیری عشق میں
ہم رخِ حیدر میں نورِ کبریا دیکھا کئے
بھر کے دامن میں فرشتے لے گئے اشک عزا
یہ گہر جنت میں سارے انبیا دیکھا کئے
حکم سے رحمت کے ہم پہنچے درِ فردوس پر
کاتبِ اعمال خود اپنا لکھا دیکھا کئے
نیند کیسی کیسی راحت رات بھر انصارِ شہ
دھار میں تلوار کی آبِ بقا دیکھا کئے
اٹھ گئے نانا جو دنیا سے نواسے روز وشب
بدلی بدلی سی زمانے کی ہوا دیکھا کئے
برق کی تیزی تھی یا جوشِ ولائے شاہ تھا
جنّتی حر ہوگیا منہ اشقیا دیکھاکئے
یہ جہاد نفس کی منزل تھی مجبوری نہ تھی
چادریں چھنتی رہیں زین العبا دیکھا کئے
جا کے منبر پر پڑھی کیا نظم تونے اے جدیدؔ
منہ ترا حیرت سے سب اہلِ عزا دیکھا کئے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 105)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.