ترے در پہ جبیں فرسا عرب والے عجم والے
ترے در پہ جبیں فرسا عرب والے عجم والے
ترے محتاج رحمت ہیں سبھی دیر و حرم والے
تری چوکھٹ پہ کاسہ لیس اجلال و حشم والے
ترستے ہیں غلامی کو تری طبل و علم والے
لیے کاسہ گدائی کا کھڑے ہیں جام جم والے
سلام اے رحمت للعالمیں لطف اتم والے
ترے دم سے فروزاں ہے ابھی تک شمع سینائی
تری تصدیق سے داؤد کی بجتی ہے شہنائی
ترے اعجاز سے زندہ ہے اعجازِ مسیحائی
تری رحمت سے کل نبیوں نے عمرِ جاوداں پائی
نہ کیوں فخرِ رسل ہوتا تو اے خیر امم والے
سلام رحمت للعالمیں لطف اتم والے
عبارت جس سے خود فکر و نظر کی بزم آرائی
ہے جس کی خاک پر خود سرمۂ تنویرِ دانائی
بصیرت کو عطا کرتی ہے جس کی ذات بینائی
وہ امی جس کی حکمت پر فدا حکمت کی پہنائی
بظاہر ہے لقب امی مگر لوح و قلم والے
سلام اے رحمت للعالمیں لطف اتم والے
شفیع روزِ محشر ہے تو فخرِ نوع انسانی
کہیں معراج روحانی کہیں معراجِ جسمانی
سلام اے پیکر رحمت سلام اے لطفِ ربانی
ترے اشکوں کے قطرے سے خجل رحمت کی طغیانی
سلام اے شافع محشر، سلام امت کے غم والے
سلام اے رحمت للعالمیں لطف اتم والے
کبھی گوش مقدس نے سنا یٰسین کا نغمہ
زہے اندازِ محبوبی کبھی پایا لقب طہٰ
کبھی بردِ یمانی میں ملا تمغہ مزمل کا
زہے واللیل کی نکہت زہے والشمس کا جلوہ
وہ روئے پرضیا والے وہ زلفِ خم بہ خم والے
سلام اے رحمت للعالمیں لطف اتم والے
جفائیں سہہ کے دشمن کے لیے تو نے دعا کی ہے
منافق کو کفن میں اپنی چادر تک عطا کی ہے
تری رحمت تو اپنے کیا ہیں غیروں پر رہا کی ہے
کریمی کی مرے آقا جب اتنی انتہا کی ہے
مبارکؔ بھی کرم کا منتظر ہے اے کرم والے
سلام اے رحمت للعالمیں لطف اتم والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.