رک گئے ہیں دیکھ کر دریا کو لہراتے ہوئے
رک گئے ہیں دیکھ کر دریا کو لہراتے ہوئے
شیر پھرتے ہیں ترائی کی ہوا کھاتے ہوئے
مسکرا کر نہر پر گلزار زہرا کا نہال
دیکھتا ہے اپنے غنچوں پر بہار آتے ہوئے
کس نے یہ آنکھیں جیالوں کو دکھائیں غیض میں
موج دریا کے قدم اٹھتے ہیں لہراتے ہوئے
سینہ تانے پھررہے ہیں جوش میں زینب کے لعل
ننھے ننھے نیمچے دریا پہ چمکاتے ہوئے
ہاتھ سب کے جارہے ہیں قبضۂ شمشیر پر
نصرت فرزند حیدر کی قسم کھاتے ہوئے
غیض کس پر آگیا جو پیار کر کے شاہ دیں
لائے ہیں عباس کو خیمہ میں سمجھاتے ہوئے
جاتے دیکھا ہے کسے میری لحد میں اے قمرؔ
قبر میں منکر نکیر آتے ہیں گھبرائے ہوئے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 217)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.