Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رک گئے ہیں دیکھ کر دریا کو لہراتے ہوئے

قمر جلالوی

رک گئے ہیں دیکھ کر دریا کو لہراتے ہوئے

قمر جلالوی

MORE BYقمر جلالوی

    رک گئے ہیں دیکھ کر دریا کو لہراتے ہوئے

    شیر پھرتے ہیں ترائی کی ہوا کھاتے ہوئے

    مسکرا کر نہر پر گلزار زہرا کا نہال

    دیکھتا ہے اپنے غنچوں پر بہار آتے ہوئے

    کس نے یہ آنکھیں جیالوں کو دکھائیں غیض میں

    موج دریا کے قدم اٹھتے ہیں لہراتے ہوئے

    سینہ تانے پھررہے ہیں جوش میں زینب کے لعل

    ننھے ننھے نیمچے دریا پہ چمکاتے ہوئے

    ہاتھ سب کے جارہے ہیں قبضۂ شمشیر پر

    نصرت فرزند حیدر کی قسم کھاتے ہوئے

    غیض کس پر آگیا جو پیار کر کے شاہ دیں

    لائے ہیں عباس کو خیمہ میں سمجھاتے ہوئے

    جاتے دیکھا ہے کسے میری لحد میں اے قمرؔ

    قبر میں منکر نکیر آتے ہیں گھبرائے ہوئے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 217)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے