للہ الحمد کہ آئی یہ گھڑی سہرے کی
للہ الحمد کہ آئی یہ گھڑی سہرے کی
مژدہ عیش ہے ہر ایک لڑی سہرے کی
ہے ولی عہد یہ نواب اسداللہ خاں
اس لئے دھوم ہے ہر سمت بڑی سہرے کی
مژدۂ وصل مبارک مجھے سعد اللہ خاں
کان میں کہتی ہے موتی کی لڑی سہرے کی
چشم بد دور فرشتے ہیں نگہباں تیرے
خیر ہر حور مناتی ہے کھڑی سہرے کی
لے چکی چاند سے چہرے کی بلائیں تو لڑی
سر پے صدقے ہوئی پاؤں پہ لڑی سہرے کی
اس سے ہو جائیں نہ کیوں شمس و قمر ماند کہ ہے
ہر لڑی عرش کے تاروں سے جڑی سہرے کی
ہو گیا نور علیٰ نور کا عالم جس دم
جوت چہرے کی تجلی پہ پڑی سہرے کی
شمع کی طرح لگن میں گل شادی برسے
پھول برسانے لگی پھول جھڑی سہرے کی
نظر آنے لگی خورشید کو دن میں تارے
جب چمک ریشمی اچکن پہ پڑی سہرے کی
لطف جب ہے یہ ثمر ریز ہو وہ گل انداز
چوتھی کھیلے تری مقنع سی لڑی سہرے کی
وصل ہو شیشۂ ساعت کی طرح بے کھٹکے
چین سونے کا مبارک ہو گھڑی سہرے کی
ساعت سعد میں اکبرؔ ہے قران السعدین
جمعہ کا دن ہے فضیلت ہے بڑی سہرے کی
- کتاب : ریاض اکبر: اصلی دیوان اکبر (Pg. 114)
- Author : محمد اکبر خاں وارثی
- مطبع : مطبع مجیدی، میرٹھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.