مبارک ہو جدامجد آپ کو پوتے کے سر سہرا
مبارک ہو جدامجد آپ کو پوتے کے سر سہرا
ملا اللہ سے ان کو نخلِ الفت کا ثمر سہرا
خوشا یومِ مسّرت راس آئے سر بسر سہرا
کہ باندھے آپ کے ہے سامنے نورِ نظر سہرا
دکھایا دن یہ اللہ نے کہ ہے باندھے پسر سہرا
یہ تاجِ کامرانی ہے بہ الفاظِ دگر سہرا
بہ فیض احمد اللہ آج خنداں ہے گلِ عشرت
کوئی دیکھے حسین کتنا ہے پوتے کے سر سہرا
جنابِ نور کیوں فرطِ مسرت سے نہ جھوم اٹھیں
ولی کے نخلِ ہستی کا ہے یہ اعلیٰ ثمر سہرا
ہر اک گل پر نگاہ احمد ومحمود شاداں ہے
کہ ہے تا بانیٔ مہروقمر روحِ گہر سہرا
فدا ہوتی ہے روحِ حضرتِ انوار اس رُخ پر
برادر کی جبیں پر دیکھ کر لعل وگہر سہرا
مُرادِ دل ملی ہے مادرِ مشفق کو بے شبہ
پسر تسلیم کو آیا ہے سر پر باندھ کر سہرا
مبارک یہ سماں منظورؔ کو مسعودؔ کو یارب
کہ بھانجے کے ہے سر پر دلکش وجاذب نظر سہرا
ہیں محوِ شادمانی وطرب خورشید ومنظر بھی
بجاتا ہے جہاں نقارۂ فتح وظفر سہرا
خوشی کی قدروقیمت جاکے پوچھو آج اختر سے
کہ ہے پیشِ نظر باندھے ہوئے لختِ جگر سہرا
جو باندھے سر پر نوشہ کے بزرگوں میں ظفرؔ سہرا
فروغِ حُسن سے ہے روکشِ لعل وگہر سہرا
سنہری ڈور میں کلیاں گُندھیں صُبحِ مسرت کی
لئے ہے سر بسر رنگینیٔ شام وسحر سہرا
بنانے کو بناسکتے تھے سیم وزر کی اک مالا
مگر پھولوں کا وہ پر کھیں جو ہیں اہلِ نظر سہرا
قدم لینے کو جھکتی ہیں جو لڑیاں ان کے مقنع کی
ہوا جاتا ہے فرطِ جوش میں زیرو زبر سہرا
یہ منظور خدا تھا کیسے ٹلتی کس کو طاقت تھی
کہ دیکھیں آج نانی جان بھی نورِ نظر سہرا
مبارک ہو ودودِ محترم اخلاص کا رشتہ
پیامِ مہروالفت ہے گویا خلدِ نظر سہرا
وفا کا عہد پیشانی پہ آبِ زر سے لکھا ہے
کہ حوریں باندھتی ہیں آج زرّینہ کے سر سہرا
کلی سہرے کی گل ہو گل سے ہو گلستاں یارب
بہارِ بےخزاں ہو کر رہے جانِ پدر سہرا
وفورِ کیف سے رقصاں ہے نجمیؔ اس نصیبے پر
بندھا ہے سورہ و النور کا آج اُن کے سر سہرا
- کتاب : تذکرہ مسلم شعرائے بہارحصہ پنجم (Pg. 37)
- Author : حکیم سید احمداللہ ندوی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.