افعالِ الٰہی کے کئی مرتبہ ہیں
ابداع:۔ پہلا مرتبہ ابداع ہے ۔ ابداع کہتے ہیں بغیر واسطہ یا وسیلہ کے کسی چیز کے پیدا کرنے کو جیسے کہ اس نے عقل اوّل کو بلا کسی واسطہ ایجاد کیا۔ انسان میں یہ قدرت نہیں۔
خلق:۔ دوسرا مرتبہ خلق کا ہے۔ یعنی ایک واسطے سے دوسری چیز پیدا کرنا جیسے کے حق تعالیٰ نے بلاواسطہ اور بلاکسی وسیلہ کے عقل اوّل کا ابداع فرمایا۔ پھر عقل اول کے وسیلہ سے نفسِ کل کو خلق فرمایا۔
صنعت:۔ تیسرا مرتبہ صنعت کا ہے جو خلق کے بھی نیچے ہے۔ پھر صنعت بھی دو طرح کی ہوتی ہے۔ ایک یہ کہ کسی چیز کو دوسری چیز کے ساتھ ترتیب دے دی جائےیا اس کی صورت میں کوئی تبدیلی کردی جائے۔ جیسا کہ نجّاری، خیّاطی، نوربافی وغیرہ میں ہوتاہے۔ اس قسم کی صنعت میں اسمِ صانع بندہ اور خدا کے درمیان مشترک ہے۔ جب بندہ کسی چیز کو بنائے گا تو اسے خالق نہ کہاجائے گا بلکہ صانع کہاجائےگا۔ اس اشتراک اسمِ صانع سے وہ اشتراک مراد نہیں جو مستلزمِ شرک ہے بلکہ یہ ایک اصطلاحی استعمال ہے اور اس کے صرف یہ معنی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی صنعت کا بندہ پر ایسا پر توڈالا ہے کہ بندہ بھی اپنے محدود دائرہ میں خدا کی دی ہوئی اس قوت سے صنّاعی کا کام لے سکتاہے۔ دوسری قسم صنعت کی یہ ہے کہ کسی چیز کو ایجاد کیا جائے اور اسے عدم سے وجود میں لا یا جائے۔ یہ بات خدا ہی کے لئے مخصوص ہے۔ صُنعَ اللہِ وَاللہُ صَانِعُ کُلِّ شَئیٍ۔ اس صورت میں صانع کے معنی خالق اور صنع کے معنی خلق کے ہوں گے۔ فَتَبَارَکَ اللہُ اَحسَنُ الخَالِقِین۔
فعل:۔ چوتھا مرتبہ افعالِ الٰہی کا وہ ہے جسے عام طورپر فعل کہتے ہیں۔ یہ مرتبہ صنع کے قریب مگر اس سے کسی قدر نیچا ہے کیونکہ صانع کو تو کبھی فاعل کہہ بھی دیتے ہیں مگر فاعل کو صانع کبھی نہیں کہتے۔
عمل:۔ فعل سے نیچے عمل کا مرتبہ ہے۔ فاعل خود مختار ہوتاہے لیکن عامل خود مختار نہیں ہوتا بلکہ فاعل کا مطیع ہوتاہے۔ ھُوَالقَاھِرُ فَوقَ عِبَادِہ ۔(وہی قاہر ہے اپنے بندوں پر) درحقیقت فاعل خداوند تعالیٰ ہے۔ اور عامل اس کی عبادت کرنے والا اور اس کا مطیع بندہ ہے۔ صنع اور فعل لوازماتِ ربوبیت سے ہیں اور خلق اور ابداع ملحقاتِ الٰہیت سے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.