انفس_و_آفاق
نفسِ انسانی مع اپنے ظاہرو باطن کے انفس سے تعبیر کیا جاتاہے۔ اور اس کے ملاحظ و مطالعہ کو سیر انفسی کہتے ہیں۔ کائنات میں جو کچھ از قسم ظاہر و باطن ہے آفاق ہے اور اس سے بطریق کشف و شہود آگاہ ہونا سیر آفاقی ہےچونکہ عالم حقیقتِ انسانی ہی کا ظہورِتفصیلی ہے آفاق میں جو کچھ ہے وہ سب اجمالی طورپر انفس میں بھی ہے۔ جو کچھ یہاں ہے وہی وہاں ہے اور جو کچھ وہاں ہے وہی یہاں ہےصرف اجمال و تفصیل کا فرق ہے۔ سیر انفسی سیر اجمالی ہے اور سیر آفاقی سیرِ تفصیلی۔ انفس و آفاق اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کے محل و منظر ہیں جن سے حق تعالیٰ کا پتہ چلتاہے۔ جس نے ان نشانیوں کے دیکھنے کی صلاحیت پیدا کرلی اور حق تعالیٰ کی ظاہری و باطنی قوتوں کو جو پہنچاننے لگااس نے اپنے ایمان کی تکمیل کی اور انسان ہونے کا حق ادا کیا لیکن جو اس مرتبہ تک پہنچنے سے رہ گیا وہ انسانیت سے گر گیا اور جانوروں سے بھی بدتر ہوگیا۔
اِنَّ شَرَّ الدَّوآبِّ عِندَاللہِ الصُّمُّ البُکمُ الَّذِینَ لَا یَعقِلُونَ۔
یعنی بلاشبہ جانوروں سے بد تر خدا کے نزدیک وہ بہرے گونگے ہیں جو عقل نہیں رکھتے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.