Sufinama

اقسام_افعال_الٰہی

اللہ تعالیٰ کے افعال دواقسام پرمنقسم ہیں۔ ظاہری اور باطنی۔ ظاہری محسوس ہیں، باطنی معقول ہیں۔ آسمان، زمین، پہاڑ، عناصر و مرکبات،معدنیات، نباتات، حیوانات، انسان وغیرہ محسوسات میں شامل ہیں جو حق تعالیٰ کے افعالِ ظاہری کی نشانیاں ہیں۔ یہ افعالِ ظاہرہ آیاتِ باطنہ کا آئینہ ہیں اور ان کی جانب رہنمائی کرتے ہیں۔ گویا افعالِ محسوسہ وہ صورتیں ہیں جن میں حقائق باطنہ اس طرح پوشیدہ ہیں جس طرح الفاظ میں معنی۔ اس لئے حقائق کے مطالعہ اور اسرارِ باطنہ تک رسائی کے لئے صورِ محسوسہ بمنزلہ حروفِ تہجی کے ہیں۔ استاد جب اپنے شاگرد کو پڑھانا چاہتاہے تو سب سے پہلے حروف تہجی ہی کا سبق دیتاہے۔ جب شاگرد حروف پرحاوی ہوجاتاہے تب اسے حروف کی ترکیب اور الفاظ بنانے کے قاعدے سکھلائے جاتے ہیں۔ اس کے بعد طالب علم کو کتابوں کے مخفی ذخیروں تک رسائی ہوتی ہے۔ طبیعت انسانی کا میلان حِس کی جانب زیادہ ہے اور ذہن انسانی بہ نسبت معقولات کے محسوسات سے زیادہ قریب ہوتاہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے باطنی کمالات کے اظہار کے لئے اپنے بندوں کو پہلے اپنی قدرت کے آثارِ حسی کی جانب توجہ دلائی۔ فرماتاہےکہ:۔اَفَلَا یَنظُرُونَ اِلَی الاِبِل کَیفَ خُلِقَت*وَاِلَی السَّمآءِ کَیفَ رُفِعَت* وَاِلَی الجِبَالِ کَیفَ نُصِبَت* وَاِلَی الاَرضِ کَیفَ سُطِحَت* (الغاشیہ)

’’یہ لوگ کیا اونٹ کی طرف نظر نہیں کرتے کہ اس کی پیدائش کس طرح کی گئی ہے۔ آسمانوں کو نہیں دیکھتے کہ انہیں کیسا بلند کیا گیاہےاور پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے جمائے گئے ہیں اور زمین کو نہیں دیکھتے کہ وہ کیسی بچھائی گئی ہے۔

قدرت کی ان نشانیوں میں سب سے پہلے اونٹ کا ذکر آیا ہے جو بہ لحاظ کثرت منفعت ورفاقت و اطاعت اور نرم دلی کے صاحب ایمان سے اقرب ہے۔ چنانچہ رسول خدؐ انے فرما یا ہے کہ:

اَلمُؤمِنُونَ ھَیِّنُونَ لَیِّنُونَ کاَلجَمَلِ الاَنَفِ اِن قِیدَ انقَادُ وَ اِن اُنِیخَ عَلٰی صَخرَۃٍ اِستَنَاخَ (الترمذی)

یعنی مومن نرم مزج اور نرم دل ہیں مانند سدھے ہوئے اونٹ کے کہ جب اسے چلائیں تو چلنے لگتاہے اور جب کسی پتھر کے پاس بٹھائیں تو اترنے کے لئے تو بیٹھ جاتاہے۔

اس شریف النفس جانور کے ذکر کے بعد آسمان کا ذکر آیا ہے جس کی علویت و رفعت و لطافت اور جس کے عجائبات ہر سمجھ دار شخص کےلئے قابل غور ہیں۔ اس کے بعد زمین کا ذکر آیا ہے جو اپنے اندر جواہرات و معدنیات کے خزانے رکھتی ہے اور ان کی حفاظت کرتی ہے، اور جس میں روئیدگی کی صلاحیت ہے اور جس کے اخلاق کا دسترخوان ہر نیک و بد کے لئے یکساں فراخ دلی کے ساتھ پھیلا ہواہے۔ پھر پہاڑوں کا ذکر ہے جن کا وقار اور استحکام اور جن میں مفید اور منفعت بخش چیزوں کے ذخیرے قابل غور ہیں۔ اونٹ کے تحت میں تمام حیوانات آگئے۔ آسمان کی جانب اشارے سے تمام چیزیں پیش کردی گئیں جو آسمانوں میں ہوتاہے۔ گویا ان چار چیزوں کے ذکر میں اجمالاً قدرتِ الٰہی کےتما م آثار آگئے۔ اجمالاً کا لفظ اس لئے استعمال کیا ہے کہ قدرتِ الٰہی کے آثار کے تمام جزئیات کا تفصیلی احصاء محال ہے۔ افعال باری تعالیٰ لامحدود ہیں۔ جس قدر افعال اس سے ظہور پذیر ہوتے ہیں سب اس کی نعمتیں ہیں۔ سب سے بڑی نعمت کسی چیز کو اس کا وجود عطا فرمانا ہے۔ پھر شرف اور کمال کا عنایت کرنا بھی نعمت ہے۔ اس کی نعمتوں اور اس کے افعال کا شمار کرنا قوتِ بشری سے باہر ہے۔

وَاِن تَعُدُّوا نِعمَۃَ اللہِ لَا تُحصُوھَا

یعنی اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننا چاہو تو ان کا شمار نہ کرسکوگے۔

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے