ایام_الٰہی
تجلیات الٰہی ۔ایام جمع ہے یوم کی۔ یوم کے معنی ہیں دن کے۔ دن کہتے ہیں آفتاب کے ظہور کی مدّت کو۔ جب تک آفتاب ظاہر رہتاہےروشنی رہتی ہے اور چیزیں نظر آنے لگتی ہیں گویا دن صرف اسی قدر مدّت کا نام ہے جس میں نور کا ظہور ہو۔تجلیاتِ الٰہی ظہورِ انوار ہیں۔
ہر تجلی کے لئے ایک حکم خاص ہے جسے شان کہتے ہیں۔ یہ ایک تنوع ہے جو مقتضی ہے ہر تجلی کا۔ اگر چہ حق سبحانہٗ تعالیٰ بالذات تغیّر کو قبول نہیں فرماتا لیکن اس کی ہر تجلّی میں ایک تغیر ہے۔ جسے تَحَوّل فِی الصُّوَر کہتے ہیں۔اس کا متغیر نہ ہونا حکم ذاتی ہے اور تجلیات میں تنوعِ امرِ وجودی عینی ہے۔
ہر تجلی کی ایک شان ہے اور ہرشان کا وجودِ حادثات میں ایک اثر ہے جو وجود کو متغیر کردیتاہے۔ ہر زمانہ میں وجودِ حادثات کا متغیر ہونا اثر ہے اس شانِ الٰہی کا جو ہر تجلی کو لاحق ہے۔ کُلَّ یَومٍ ھُوَ فِی شَانٍ کے یہی معنی ہیں۔
حق تعالیٰ جب بندے پر متجلی ہوتاہے تو اس تجلی کا نام حق کے اعتبار سے شانِ الٰہی رکھا جاتاہے اور بندے کے اعتبار سے اسے حال کہتے ہیں اور وہ ہر آن ایک نئی تجلی میں ہوتاہے۔
ہر لخطہ جمالِ خود نوعِ دگر آرائی
شورِ دگر انگیزی شوقِ دگرافزائی
(جامی)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.