بیاہ
اختیارات کے سامنے سرخم کردینے کے سبب بے بس اورمجبورہوجاتا ہے اور محبوب کے سامنے محبت کے بندھنوں کے سبب خودسپردگی کردیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ (غلام) خدا کے جلال کےسامنے بندگی (غلامی) کے نکاح کے بندھن میں مجبور ہے۔ بیاہ سے مراد روحانی نکاح ہے اور وہ اس طرح کہ پہلا قید جب بند وجود کے
جال میں بندھا، روح اعظم ہے اور خدا کے شهود سے انتہائی قریب ہے۔ اسی کو خدا نے اپنے آپ سے متعلق کیا ہے اور میری روح میں سے اور ہماری روح میں سے جیسے الفاظ سے خطاب کیا ہے۔ آدم کبیر ، پہلا خلیفہ، پیغام الہی کو پہنچانےوالا، وجود کی کلید اور ایجاد کا قلم اور روحوں کی جنت سب اسی کے اوصاف بتائے گئے ہیں۔ لامحدود خواہشوں نے اسے دنیا میں اپنا جانشین ہونے سے متعلق کیا ہے اور اسرار الہی کی کنجیاں ان کو سونپی ہیں اور اس میں سے خرچ کرنے کا بھی اسے حکم دیا ہے۔اپنے تمام ناموں اور اپنےتمام اوصاف کا اسے خلعت پہنایا اور اس کی نظر میں معجزات الہی عطا کئے۔ ایک تو اپنے جلال کے مظاہرہ کے لیے اور دوسرے کمالات الہی کے جمال کودکھانے کے لئے۔ وہ پہلی نظر کے مطابق آگے بڑھنے والا ہے اور دوسری نظر کے مطابق پیچھے ہٹنے والا ہے جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے پھر خدا نے اس سے کہا کہ آگے بڑھ، تو وہ آگے بڑھا اور پھر اس نے کہا کہ پیچھے ہٹ تو وہ پیچھے ہٹ گیا۔ پہلی نظر کا نتیجہ خدا کی محبت ہے اور دوسری نظر کا نتیجہ نفس کلی ہے اور نفس کامل اس زمرے کا نام ہے جو روح اعظم سے پیدا ہوتی ہے۔ جو فائدہ بھی روح اعظم، خدا سے حاصل کر لیتی ہے نفس کلی بھی اسی کے لائق ہو جاتی ہے۔ روح اعظم اور نفس کامل میں متاثر کرنے اور اثرات قبول کرنے کے اسباب اور قوت اور کمزوری کی وجہ سے عورت اور مرد کا تعلق قائم ہو جاتا ہے اور باہمی محبت ثابت ہو جاتی ہے۔ انہی کے ملنے کی وجہ سے دنیا میں دیگر چیزیں پیدا ہوئیں اور قسمت بنانے والےکے ہاتھ اور غیب کی رحمت سے ظہور میں آ گئی۔ اس وقت روح اضافی مٹی کے بنے ہوئے آدم کے وجود ) کے آئینے میں منعکس ہوئی. خدا کے تمام نام اور صفات اس میں چمکنے
لگے اور ہم نے آدم کو تمام نام سکھائے کے معجزات کے جھنڈے بلند ہونے لگے اور میں زمین پر جانشین بن رہا ہوں کا لقب حاصل ہو گیا۔ خلافت (خلیفہ بنائے جانے) کے اس حکم نامے پر اللہ نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا کی مہر لگ گئی۔ لہذا جس طرح دنیا میں آدم کا وجود روح اعظم کا ثبوت ہے اور ظاہر کرتا ہے اسی طرح حوا کا وجود بھی دنیا میں صورت مکمل کا ثبوت ہے اور واضح کرتا ہے۔ حوا کے آدم سے پیدا ہونے کی مثال نفس کلی کے روح اعظم سے پیدا ہونے کی مثال ہے۔ نفس اور روح کے باہم جوڑا بننے کا اور ان میں مرد اور عورت کے تعلقات قائم ہونے کا یہی اثر تھا جو آدم اور حوا کی شکل میں ظاہر ہوا۔ جس طرح روح اور نفس کے ذریعہ تمام چیزیں پیدا ہوئیں اسی طرح وہ اولادیں آدم کی پشت میں تھی اور وہ حوا اور آدم کے جوڑا ملنے کے سبب ہوئیں۔ نتیجتاً حوا اور آدم کے اختلاط سے ایک ملاپ تیار ہوا اور نفس اور روح کا ایک نامکمل جوڑا بندھ گیا اور دونوں سے انسانوں کا ظہور ہوا۔ لہذا بنی نوع انسان کے مردوں کے ظہورنے روح کامل کے طور پر نفع حاصل کیا اور اس میں کچھ نفس کی بھی خصوصیات ملی رہیں اور عورتوں کا ظہور نفس کلی کے طور پر ہوا اور اس میں کچھ روح کی صفات بھی مل گئیں۔ .
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.