اعتدال
نفسِ ناطقۂ انسانی میں دو قوتیں ہیں۔ ادراک اور تحریک۔ ان دونوں قوتوں کی دو دو اقسام ہیں ۔
ادراک کی دو قسمیں یہ ہیں:۔ (۱)ادراک بقوتِ فطری (۲)ادراک بقوتِ عملی۔ تحریک کی دونوں قسمیں یہ ہیں:۔(۱)تحریک بقوتِ شہوی (۲) تحریک بقوتِ غضبی۔
یہ سب مل کر چار مختلف قوتیں ہوئیں۔(۱)فطری، (۲)عملی(۳)شہوی (۴)غضبی۔ ان چاروں مختلف قوتوں میں اعتدال اور تناسب رکھنا باعث فضیلت ہے۔
قوتِ فطری کی تہذیب کو حکمت کہتے ہیں۔
قوتِ عملی کی تہذیب کو عدالت کہتے ہیں۔
قوت غضبی کی تہذیب کو شجاعت کہتے ہیں۔
قوت شہوی کی تہذیب کو عصمت کہتے ہیں۔
اخلاق کےاصولِ اربعہ میں اعتدال کو محمود اور افراط و تفریط کو مذموم قراردیاگیاہے۔ یہی حدّ وسط جو افراط و تفریط سے بچی ہوئی ہے صراط المستقیم ہے جس کے دونوں جانب دوزخ ہے اور درمیانی خطِ مستقیم سیدھا جنت کو گیاہے۔ حسن بھی اسی اعتدال اور حدِّ اوسط کا نام ہے ۔ یہی اعتدال اور تناسب مختلف اور متضاد اجزاء کی ترکیب میں مساوات پیدا کرکے مرکب چیز میں ہیتِ وحدانی پیدا کر دیتاہے اور بدن اور روح جیسی مختلف الخاصیت اشیاء کو مجتمع کرکے ایک دوسرے میں ایسا پیوند کردیتاہے کہ ایک بسیط الذات شئی پیدا ہوجاتی ہے۔ جسے نفسِ ناطقۂ انسانی کہتے ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.