ادراک
بصیرت، احساسِ باطنی۔ حواسِ خمسۂ ظاہری سے کسی چیز کے معلوم کرنے کو احساس کہتے ہیں۔اور جو چیزیں کہ حواسِ ظاہری سے معلوم کی جاسکتی ہیں، انہیں محسوسات کہتے ہیں۔ ان حواسِ ظاہری کے مقابل باطن میں حواسِ باطنی ہیں جو باطنی طورپر کیفیات اور معانی کا ادراک کرتے ہیں۔ ان باطنی قوتوں ہی کی تہذیب پر کشفِ حقائق کا انحصار ہے۔
قوتِ لامسہ کے مقابل باطن میں ذوق و شوق ہے۔
قوتِ باصرہ کے مقابل باطن میں ادراک ہے۔
قوتِ سامعہ کے مقابل باطن میں القاء والہام ہے اور اخذ کرنے کی صلاحیت ہے۔
قوت ذائقہ کے مقابل باطن میں محویت ہے۔
ذائقہ کے مختلف اقسام ظاہری اور باطنی ہیں۔مثلاً
مٹھاس اس کے مقابل باطن میں ہے ذوق و شوق
کھٹاس ا س کے مقابل باطن میں ہے مسرت اور خوشی
تلخی اس کے مقابل باطن میں ہے۔ غیر مفید اشیاء سے پرہیز اور صحبتِ ناجنس سے اجتناب میں شدت۔
نمک اس کے مقابل باطن میں ہے دلائل اور براہین اور کشف۔
سوندھاپن جیسے گیہوں کی روٹی میں ہوتاہے کہ وہ کھٹی ہوتی ہے نہ میٹھی۔اس کے مقابل باطن میں ہے محویت۔ جسے حضور بھی کہتے ہیں۔اور نایافت بھی کہتے ہیں۔
جس طرح بچوں کو ابتدا میں عموماًمیٹھی چیز سے رغبت ہوتی ہے اسی طرح مبتدیوں کو ابتدا میں ذوق وشوق کا فیضان کیا جاتاہے تاکہ ان کا جی لگے اور وہ ترقی کریں۔
جب بچے عمر میں کسی قدر ترقی کرتے ہیں تو انہیں طبعی طورپر کھٹی چیزسے رغبت پیداہوتی ہے۔ ترشی کی اس رغبت کے قائم مقام باطن میں وہ مسرت اور خوشی ہے جو مبتدی کو ذرا آگے چل کر حاصل ہوتی ہے۔
اس مسرت اور خوشی کا لطف تلخی کے باطنی قائم مقام یعنی غیر مفید اشیاء اور صحبت ناجنس سے گریز ونفرت کو جوکہ پہلے سے طالب میں موجود ہوتی ہے مشتعل کردیتاہے۔
جب عمر میں ذرا اور ترقی ہوتی ہے تو نمک سے ایک مناسبت پیدا ہوجاتی ہے۔ گو ترشی اور شیرینی سے بھی رغبت رہتی ہے مگر سیری نمکین غذا ہی سے ہوتی ہے۔ اسی طرح جب سالک ترقی کرتاہے تو اس پر دلائل و براہین کی بارش ہوتی ہے اور کشفِ حقائق کی امواج میں وہ تیر تاپھرتاہے۔
بڑی عمر میں جا کر ترشی اور شیرینی کی رغبت میں بہت کمی واقع ہوجاتی ہے اور اس وقت جو سیری گیہوں کی روٹی کے سوندھے پن سے حاصل ہوتی ہے وہ کسی دوسری چیز سے حاصل نہیں ہوتی۔ اسی طرح منتہی کا مقام محویت ہے جہاں پہنچ کر کشف و کرامات وغیرہ سب بند ہوجاتے ہیں اور لذتِ حضوری سے سیری ہی نہیں ہوتی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.