انسان خلافۃ ً فاعل ہے
اللہ تعالیٰ نے پہلے ان نشانیوں کے دیکھنے کا حکم دیا جو آفاق میں ہیں،پھر ان کا جو نفوس میں ہیں تاکہ آفاق و انفس دونوں کی نشانیاں جمع ہوجائیں۔ پھر اپنے افعال میں سب سےزیادہ لطیف اور چنیدہ افعال کو قالبِ انسانی کے اندر ظاہر فرمایا۔ حیات، حسِ حقیقی، حس مشترک، حرکتِ اصلی، حرکتِ فروعی ،تمیز، تذکیر، حفظِ خیال، فکر، وہم، وغیرہم وہ باطنی قوتیں ہیں جن میں حق تعالیٰ ہی کے افعالِ خفیہ کا انعکاس پایا جاتاہے۔چنانچہ حق تعالیٰ نے بوجہ ان قوتوں کےجو کہ اس نے انسان کو مرحمت فرمائی ہیں فعل کو انسان سے منسوب فرمادیا اور حقیقت فعل کو اپنے ہی سے نسبت دی۔ منبع و مخزن ان تمام قوتوں کا اللہ ہے اس لئے فاعلِ حقیقی وہی ہے۔ انسان اس کا خلیفہ اور نائب ہے اور اللہ کی طرف سے افعال پر فاعل بنایاگیاہے، اس لئے خلافۃً اور نیابۃً فاعل انسان ٹھہرا اور اس کے لئے صنعت کا بھی دروازہ کھول دیاگیا ۔خلیفہ کا کام ملک میں امن و انتظام قائم رکھنا اور مالک حقیقی کی نیا بت کا انجام دینا ہے چونکہ ان خدمات کے انجام دینے کے لئے چند قوتوں اور اختیارات کی ضرورت تھی وہ چیزیں سب انسان کو عطا ہوئیں۔ معلومات بہم پہنچانے کے وسائل، نیک و بد کی تمیز ، ارداہ، قوت، ارادہ کو عمل میں اور قوت کو حرکت میں لانے کا اختیار یہ سب کچھ اور ان کے علاوہ رہنمائی بندہ کو مرحمت فرمائی گئی ۔ ان عنایات اور ان قوتوں کے بے جا اور غلط استعمال کی ذمہ داری لازمی طورپر بندہ ہی پر عائد ہوئی۔ چنانچہ وہ اپنے افعال کا ذمہ دار قرارپایا۔ اپنی قوتوں کے صحیح استعمال میں جدوجہد کرنا اس کا کام ہے اور اس جدو جہد میں کامیابی انعام الٰہی ہے۔
وَالَّذِینَ جَاھَدُوا فِینَا لَنَھدِ یَنَّھُم سُبُلَنَا۔
اور جن لوگوں نے کہ جدّ وجہد کی ہماری راہ میں یقیناً ہم دکھا دیں گے ان کو اپنی راہ۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.