ارتقائے_تحلیلی
کائنات میں ہر چیز ایک دوسرے میں تحلیل ہوتے ہوئے بالآخر انسان میں تحلیل ہوکر قابلیتِ معرفت پیدا کرتی ہےجو ایجادِ عالم کی غایت ہے۔ حدثِ آفتاب سے بخارات سمندر سے بلند ہوتے ہیں۔ طبقۂ زمہریر میں پہنچ کر ابر بنتے ہیں۔ متقاطر ہوتے ہیں تو باران بنتے ہیں۔ زمین پر آکر نمی بنتے ہیں۔ خاک سے مل کر گل بن جاتے ہیں۔ زمین سے صورتِ ترکیبی پاکر نبات کا نام اختیار کرکے بر آمد ہوتے ہیں۔ جانور کی غذا بن کر حیوان ہوجاتے ہیں۔ انسان کی غذا بن کر نطفہ بنتے ہیں۔ پھر علقہ پھر مضغہ، حتیٰ کہ رحم مادر میں صورتِ انسانی اختیار کرتے ہیں۔پھر متولّد ہوتے ہیں اور انسانِ کامل الحقیقت ہوجاتے ہیں۔ جب مدّتِ عمر صوری ختم ہوتی ہےتو مبراء اسی طرح جملہ عالم دریائے وحدثِ حقیقی کے ایک قطرہ سے ظہور میں آیا۔ باوجود ایک قطرہ سے ظہور میں آنے کے اجزائے موجودات جملہ عالم دریائے وحدتِ حقیقی کے ایک قطرہ سے ظہور میں آیا۔ باوجود ایک قطرہ سے ظہور میں آنے کے اجزائے موجودات کا ہر جز وقطرہ ہے بحرِ توحید میں اور ہر قطرہ سمندر ہے معرفت کرد گار کا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.