پنچم وبسنت
اس سے اپنے رویے اور اپنے مزاج کو قابومیں رکھنے کی جانب اشارہ ہوتا ہے۔ کردار میں تحمل اس وقت پیدا ہوتا ہے جب مزاج میں اخلاقیات درآئیں اور بناوٹ اور مخالفت کی عادت ختم ہو جائے۔ اللہ نے کہا ہے، تیرے رب کی قسم یہ لوگ اس وقت تک مومن نہ ہوں گے جب تک اپنے جھگڑے کی باتوں میں تجھکو اپنا حاکم نہ قبول کر لیں، تو پھر جو تو فیصلہ کر دے گا اس میں اپنے نفس پر کوئی گرانی نہ پائیں گے اور اس فیصلے پر پوری طرح راضی رہیں گے۔ یعنی ان کا ایمان اس وقت مکمل ہوگا جب کہ اے محمد! یہ لوگ تجھے اپنا حکم قبول کر لیں گے اور تو جو حکم دے گا اس سے اپنے دل میں کسی طرح کی بے اطمینانی اور گرانی محسوس نہ کریں گے اور تیرے احکام کے سامنے سرتسلیم خم نہ کر دیں گے، اور یہ یاد رکھو کہ مزاج اورکردار میں اس وقت توازن پیدا ہوتا ہے جب نفس میں نفس مطمئنہ بننے کے خصوصیات پیدا ہو جائیں۔ اس حالت کے لیے هندوی میں وسنت لفظ کااستعمال کیا گیا ہے۔ کبھی وسنت اور اس کے مترادفات الفاظ سے محبوب کے منہ کے رنگ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.